ETV Bharat / state

Darul Uloom Appeal to Madrassa دارالعلوم کی مدارس سے سروے میں بلاخوف و تردد تعاون کی اپیل

author img

By

Published : Sep 19, 2022, 12:40 PM IST

ایشیاء کے معروف دینی ادارے دارالعلوم دیوبند نے مدارس سے سروے میں بلاخوف و تردد تعاون کی اپیل کی ہے۔ Darul Uloom Appeal to Madrassa

Darul Uloom Appeal to Madrassa
Darul Uloom Appeal to Madrassa

سہارنپور: اترپردیش حکومت کے ذریعہ ریاست میں غیر تسلیم شدہ دینی مدارس کے سروے کے حکم کے بعد سے پیدا بے چینیوں کے درمیان ملک کے معروف دینی ادارے دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے نمائندہ اجلاس مدارس اسلامیہ اترپردیش میں دارالعلوم نے تمام ہی غیر تسلیم شدہ دینی مدارس سے سرکاری سروے میں بلا خوف وتردد اس کو ایک ضابطہ کی کارروائی سمجھتے ہوئے تعاون کا طرز عمل اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔ An appeal for cooperation in the survey from Madrasas of Darul Uloom

یہ بھی پڑھیں:

دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام مدارس کا نمائندہ اجلاس بمقام جامعہ رشید دارالعلوم دیوبند میں منعقد ہوا جس میں زائد از 300 مدارس کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد نمائندہ اجلاس مدارس اسلامیہ اترپردیش کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا سید ارشد مدنی اور دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے ان سے مدارس کے تئیں مثبت رویہ اپنانے کی اپیل کی اور کہا کہ ملک کے لیے مدارس کی قربانیوں کو کبھی بھی کسی بھی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ مدارس کے اس پہلو کو نمایاں کرنے کی ضرورت ہے۔ Darul Uloom Deoband Appeal to Madrasas About Survey

مدارس میں دینی تعلیمی کے ساتھ عصری علوم کی لازمیت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ’’عربی کلاس شروع ہونے سے پہلے پہلے درالعلوم ہر بچے کو ہائی اسکول کا امتحان دلائے گا۔ وہیں جہاں تک دوسرے مدارس سے دارالعلوم میں داخلہ لینے کے لیے آنے والے طلبہ کے ہائی اسکول پاس ہونے کی بات ہے تو اگلے سال جب ہم اسے نافذ کردیں گے اس کے بعد دیگر مدارس کو 5۔6 سالوں کی مہلت دیں گے پھر جو بھی طالب علم دارالعلوم میں داخلے کا خواہش مند ہوگا اس کے لیے ہائی اسکول کی لازمیت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

ملحوظ رہے کہ مدارس اسلامیہ اترپردیش کے نمائندہ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بھی مولانا ارشد مدنی نے دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا بھی نظم کرنے کی اہل مدارس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ دارالعلوم میں آئندہ سال سے ہائی اسکول تک کی عصری تعلیم کا لازمی انتظام ہو جائے گا تمام مدارس میں بھی اس کا انتظام کیا جانا چاہیے۔

نمائندہ مدارس اسلامیہ اترپردیش کے اعلامیہ میں مدارس کے سرکاری سروے میں مکمل تعاون کرنے کا موقف اختیار کرتے ہوئے مدارس اسلامیہ سے اپیل کی گئی ہے کہ سروے ٹیم کو صحیح اور واقعی معلومات فراہم کریں، مالیات کا نظام چست و درست رکھیں اور حسب ضرورت اسے آڈٹ کرائیں، مدرسہ کے ملکیت کے دستاویزات کو درست اور مدرسہ میں طلبہ کے لیے صحت مند ماحول کو قائم کرنے کے ساتھ مدرسہ کو چلانے والی سوسائٹی یا ٹرسٹ کا رجسٹریشن قانونی تقاضوں کے مطابق کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اعلامیہ میں تمام مدارس سے اپیل کی گئی ہے کہ حکومت کی جانب سے ہونے والے حالیہ سروے کے عمل سے کسی خوف یا ذہنی انتشار کا شکار نہ ہوں، نہ کسی جذباتیت کا مظاہرہ کریں بلکہ اس کو ایک ضابطہ کی کارروائی سمجھتے ہوئے تعاون کا طرز عمل اختیار کریں۔

اعلامیہ میں مدارس کے تئیں میڈیا کے رخ پر موقف اختیار کرتے ہوئے میڈیا کے ذمہ داران اور نمائندوں سے خصوصی اپیل کی گئی ہے کہ میڈیا کے ذمہ داران مدارس کے تئیں مثبت رویہ اپنائیں اور مدارس کے وطن دوست، پرامن کردار کو نمایاں کریں اسی میں ملک اور یہاں بسنے والے تمام اقوام کی بھلائی ہے. اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ ان مدارس کے کردار کا ایک حسین پہلو یہ بھی ہے کہ ان کی کوئی سرگرمی خفیہ نہیں ہے. مدرسوں کے اندر کسی کے آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے خفیہ محکمے اور تفتیشی ادارے بھی پوری طرح سے مطمئن رہتے ہیں۔

اعلامیہ میں مدارس کے قیام کے مقاصد اور ان کے اغراض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ مدارس جن کا آغاز ملک پر انگریزوں کے تسلط کے بعد دارالعلوم دیوبند کے قیام کے بعد سے ہوا تھا ان کا مقصد مسلمانوں کے دینی ورثہ کی حفاظت کے ساتھ ساتھ وطن عزیر سے غیر ملکی تسلط کو ختم کرنا بھی تھا۔ اور انہوں نے ان دونو ں مقاصد کو اعلیٰ معیار پر پورا کیا۔

مدارس کے روشن باب کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے طول و عرض میں چلنے والے دینی مدارس اپنی تعلیمی و تربیتی اور ملکی و سماجی خدمات کی ایک روشن تاریخ رکھتے ہیں۔ مدارس نے جہاں ایک طرف ملک کو نہایت ذمہ دار مزاج کے حامل شہری عطا کیے تو دوسری طرف ملک کی آزادی کے لیے ہر قسم کی قربانی دی اور علماء کی قیادت میں مسلمانوں کو تحریک آزادی میں برادران وطن کے دوش بدوش بلکہ ان سے آگے برھ کر قربانیاں دینے کے لیے تیار کیا جس کی گواہی اس ملک کا چپہ چپہ دیتا ہے۔

اعلامیہ میں ملت اسلامیہ کے تمام طبقات سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے ان مدارس کی قدر و قیمت کو محسوس کریں اور ایسے کسی بھی قول و فعل سے اجتناب کریں جس سے مدارس کی حیثیت مجروح ہو یا ان کے بارے میں کوئی منفی تاثر پیدا ہو بلکہ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ایسے اقدام کریں جن سے مدارس کو تقویت و استحکام حاصل ہو اور ملک میں بھائی چارہ اور پیار و محبت پیدا ہو۔

یو این آئی

سہارنپور: اترپردیش حکومت کے ذریعہ ریاست میں غیر تسلیم شدہ دینی مدارس کے سروے کے حکم کے بعد سے پیدا بے چینیوں کے درمیان ملک کے معروف دینی ادارے دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے نمائندہ اجلاس مدارس اسلامیہ اترپردیش میں دارالعلوم نے تمام ہی غیر تسلیم شدہ دینی مدارس سے سرکاری سروے میں بلا خوف وتردد اس کو ایک ضابطہ کی کارروائی سمجھتے ہوئے تعاون کا طرز عمل اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔ An appeal for cooperation in the survey from Madrasas of Darul Uloom

یہ بھی پڑھیں:

دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام مدارس کا نمائندہ اجلاس بمقام جامعہ رشید دارالعلوم دیوبند میں منعقد ہوا جس میں زائد از 300 مدارس کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد نمائندہ اجلاس مدارس اسلامیہ اترپردیش کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا سید ارشد مدنی اور دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے ان سے مدارس کے تئیں مثبت رویہ اپنانے کی اپیل کی اور کہا کہ ملک کے لیے مدارس کی قربانیوں کو کبھی بھی کسی بھی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ مدارس کے اس پہلو کو نمایاں کرنے کی ضرورت ہے۔ Darul Uloom Deoband Appeal to Madrasas About Survey

مدارس میں دینی تعلیمی کے ساتھ عصری علوم کی لازمیت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ’’عربی کلاس شروع ہونے سے پہلے پہلے درالعلوم ہر بچے کو ہائی اسکول کا امتحان دلائے گا۔ وہیں جہاں تک دوسرے مدارس سے دارالعلوم میں داخلہ لینے کے لیے آنے والے طلبہ کے ہائی اسکول پاس ہونے کی بات ہے تو اگلے سال جب ہم اسے نافذ کردیں گے اس کے بعد دیگر مدارس کو 5۔6 سالوں کی مہلت دیں گے پھر جو بھی طالب علم دارالعلوم میں داخلے کا خواہش مند ہوگا اس کے لیے ہائی اسکول کی لازمیت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

ملحوظ رہے کہ مدارس اسلامیہ اترپردیش کے نمائندہ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بھی مولانا ارشد مدنی نے دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا بھی نظم کرنے کی اہل مدارس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ دارالعلوم میں آئندہ سال سے ہائی اسکول تک کی عصری تعلیم کا لازمی انتظام ہو جائے گا تمام مدارس میں بھی اس کا انتظام کیا جانا چاہیے۔

نمائندہ مدارس اسلامیہ اترپردیش کے اعلامیہ میں مدارس کے سرکاری سروے میں مکمل تعاون کرنے کا موقف اختیار کرتے ہوئے مدارس اسلامیہ سے اپیل کی گئی ہے کہ سروے ٹیم کو صحیح اور واقعی معلومات فراہم کریں، مالیات کا نظام چست و درست رکھیں اور حسب ضرورت اسے آڈٹ کرائیں، مدرسہ کے ملکیت کے دستاویزات کو درست اور مدرسہ میں طلبہ کے لیے صحت مند ماحول کو قائم کرنے کے ساتھ مدرسہ کو چلانے والی سوسائٹی یا ٹرسٹ کا رجسٹریشن قانونی تقاضوں کے مطابق کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اعلامیہ میں تمام مدارس سے اپیل کی گئی ہے کہ حکومت کی جانب سے ہونے والے حالیہ سروے کے عمل سے کسی خوف یا ذہنی انتشار کا شکار نہ ہوں، نہ کسی جذباتیت کا مظاہرہ کریں بلکہ اس کو ایک ضابطہ کی کارروائی سمجھتے ہوئے تعاون کا طرز عمل اختیار کریں۔

اعلامیہ میں مدارس کے تئیں میڈیا کے رخ پر موقف اختیار کرتے ہوئے میڈیا کے ذمہ داران اور نمائندوں سے خصوصی اپیل کی گئی ہے کہ میڈیا کے ذمہ داران مدارس کے تئیں مثبت رویہ اپنائیں اور مدارس کے وطن دوست، پرامن کردار کو نمایاں کریں اسی میں ملک اور یہاں بسنے والے تمام اقوام کی بھلائی ہے. اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ ان مدارس کے کردار کا ایک حسین پہلو یہ بھی ہے کہ ان کی کوئی سرگرمی خفیہ نہیں ہے. مدرسوں کے اندر کسی کے آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے خفیہ محکمے اور تفتیشی ادارے بھی پوری طرح سے مطمئن رہتے ہیں۔

اعلامیہ میں مدارس کے قیام کے مقاصد اور ان کے اغراض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ مدارس جن کا آغاز ملک پر انگریزوں کے تسلط کے بعد دارالعلوم دیوبند کے قیام کے بعد سے ہوا تھا ان کا مقصد مسلمانوں کے دینی ورثہ کی حفاظت کے ساتھ ساتھ وطن عزیر سے غیر ملکی تسلط کو ختم کرنا بھی تھا۔ اور انہوں نے ان دونو ں مقاصد کو اعلیٰ معیار پر پورا کیا۔

مدارس کے روشن باب کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے طول و عرض میں چلنے والے دینی مدارس اپنی تعلیمی و تربیتی اور ملکی و سماجی خدمات کی ایک روشن تاریخ رکھتے ہیں۔ مدارس نے جہاں ایک طرف ملک کو نہایت ذمہ دار مزاج کے حامل شہری عطا کیے تو دوسری طرف ملک کی آزادی کے لیے ہر قسم کی قربانی دی اور علماء کی قیادت میں مسلمانوں کو تحریک آزادی میں برادران وطن کے دوش بدوش بلکہ ان سے آگے برھ کر قربانیاں دینے کے لیے تیار کیا جس کی گواہی اس ملک کا چپہ چپہ دیتا ہے۔

اعلامیہ میں ملت اسلامیہ کے تمام طبقات سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے ان مدارس کی قدر و قیمت کو محسوس کریں اور ایسے کسی بھی قول و فعل سے اجتناب کریں جس سے مدارس کی حیثیت مجروح ہو یا ان کے بارے میں کوئی منفی تاثر پیدا ہو بلکہ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ایسے اقدام کریں جن سے مدارس کو تقویت و استحکام حاصل ہو اور ملک میں بھائی چارہ اور پیار و محبت پیدا ہو۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.