ETV Bharat / state

اے ایم یو ویمنس کالج اور اس کے بانی پاپا میاں

شیخ محمد عبد اللہ عرف پاپا میاں (ولادت 1874- وفات 1965) بھارت کے ان چند ہمہ گیر، ممتاز و مایہ ناز ہستیوں میں شمار کیے جاتے ہیں، جنہوں نے ملک کی تاریخ پر اپنے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔

sheikh abdullah urf papa mian
شیخ محمد عبداللہ عرف پاپا میاں
author img

By

Published : Jan 16, 2021, 4:41 PM IST

شیخ عبداللہ جیسی قد آور اور دیدہ ور شخصیات کے لئے ہی علامہ اقبال نے کہا ہے کہ 'بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا '۔ سر سید احمد خاں کے محبوب ساگرد شیخ عبداللہ نے تعلیم نسواں کے فروغ میں نمایاں کارنامے انجام دیے ہیں۔ ساتھ ہی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ایم اے یو کالج کے انتظامی امور اور علی گڑھ تحریک کے لیے ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

1888 میں محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے لاہور اجلاس میں شیخ عبداللہ کو پہلی بار سر سید احمد خان کو دیکھنے کا موقع ملا تھا اور وہ تہذیب الاخلاق میں سر سید کے مضامین بھی پڑھ چکے تھے اور غائبانہ طور پر سر سید سے بہت متاثر تھے۔

علی گڑھ میں گرلز اسکول (زنانہ مدرسہ) قائم کرنے کے لیے شیخ عبداللہ نے محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس میں تجاویز پاس کرائیں۔ 1904 میں فیمیل ایجوکیشن ایسوسی ایشن تشکیل دی اور گرلز اسکول کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

مسلسل جدوجہد اور سخت مخالفتوں سے گزر کر شیخ عبداللہ نے نومبر 1906 کو علی گڑھ شہر ٹن ٹن پاڑا (محلہ بالا ئے قلعہ) کے ایک چھوٹے سے مکان میں (دو روپے کرائے پر مکان لیا گیا) گرلس اسکول (زنانہ مدرسہ) قائم کر دیا۔

syed ahmad khan
سرسید احمد خان

بیگم بھوپال نے اس کے لیے سو روپے ماہانہ عطیہ منظور کیا اور لیفٹیننٹ گورنر یوپی نے مدرسہ کو گرانٹ کی منظوری دی۔ شیخ عبداللہ کے بیان کے مطابق پہلے دن 18 لڑکیوں نے داخلہ لیا۔ وحید جہاں بیگم عرف بیگم عبداللہ کی زیر نگرانی اسکول میں لڑکیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ جگہ کم پڑنے کی وجہ سے محلہ بنی اسرائیل میں ایک کشادہ مکان لے کر گرلز اسکول کو 1910 میں یہاں منتقل کر دیا گیا۔

آٹھ نومبر 1911 کو قائم مقام لیفٹیننٹ گورنر پورٹر کی اہلیہ لیڈی ایل اے ایس پورٹر نے گلس اسکول کی میرس روڈ واقع (نانک رائے باغ) آراضی پر بورڈنگ ہاؤس کا سنگ بنیاد رکھا۔ سر سید کی طرح شیخ عبداللہ بھی طالبات کی تعلیم کے ساتھ تربیت کے حامی تھے۔

ضرورت یہ محسوس کی گئی کہ پہلے بورڈنگ ہاؤس تعمیر ہو اور بعد میں اسکول کی عمارت تعمیر ہو۔ اس سے بیرونی طالبات کی رہائشی اور کلاس روم دونوں کا کام لیا جا سکتا ہے۔ سنگ بنیاد کی تاریخی دن کو ویمنس کالج منتظمہ کمیٹی نے "کالج ڈے" کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔

amu
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

آج بھی 8 نومبر کو "کالج ڈے" کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یکم مارچ 1914 کو بیگم بھوپال نواب سلطان جہاں بیگم نے ایک پروگرام تقریب میں بورڈنگ ہاؤس (ویمنس کالج) کا افتتاح کیا۔

آج رہائشی تربیت گاہ عبداللہ ہال میں تقریبا 1300 طالبات کے رہنے کا انتظام ہے اور چھ سے زیادہ ہاسٹل تعمیر ہو چکے ہیں۔ شیخ عبداللہ اور وحید جہاں بیگم کا طالبات کے ساتھ رویہ بالکل والدین کی طرح کا تھا۔ لڑکیاں بھی انہیں اسی طرح عزت دیتی تھی وہ شیخ عبداللہ کو "پاپا میاں" اور وحید جہاں بیگم کو "اعلی بی" کہتی تھی۔

مزید پڑھیں:

سستا علاج فراہم کرنے والا اسپتال، حکومت کے فنڈ کا منتظر

دونوں ہمیشہ لڑکیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی جستجو کی۔ وہ رائیڈنگ کلب، سومنگ پول، اسٹیج، آڈیٹوریم وغیرہ کا انتظام کرنا چاہتے تھے۔ خوش آئندہ بات یہ ہے کہ انتظامیہ نے ان میں بہت سے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کر دیا ہے۔

فیمیل ایجوکیشن ایسوسی ایشن کا اے ایم یو میں سنٹر فار ویمن اسٹڈیز کا سال 2001 میں قیام ایک اہم کارنامہ ہے۔ شیخ عبداللہ کو ان کی گراں قدر خدمات کے لئے 1931میں "خان بہادر" کا خطاب، 1950 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی اعزازی ڈگری اور حکومت ہند کی جانب سے 1964 میں "پدم بھوشن" جیسے باوقار ایوارڈ سے نوازا گیا۔

شیخ عبداللہ نے ایم اے او کالج سے لے کر مسلم یونیورسٹی تک متعدد عہدوں پر اپنی خدمات انجام دیئے اور کالج کے ٹرسٹی، سنڈیکیٹ کے ممبر اور اے ایم یو کے ٹریژرار بھی رہے۔

شیخ عبداللہ جیسی قد آور اور دیدہ ور شخصیات کے لئے ہی علامہ اقبال نے کہا ہے کہ 'بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا '۔ سر سید احمد خاں کے محبوب ساگرد شیخ عبداللہ نے تعلیم نسواں کے فروغ میں نمایاں کارنامے انجام دیے ہیں۔ ساتھ ہی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ایم اے یو کالج کے انتظامی امور اور علی گڑھ تحریک کے لیے ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

1888 میں محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے لاہور اجلاس میں شیخ عبداللہ کو پہلی بار سر سید احمد خان کو دیکھنے کا موقع ملا تھا اور وہ تہذیب الاخلاق میں سر سید کے مضامین بھی پڑھ چکے تھے اور غائبانہ طور پر سر سید سے بہت متاثر تھے۔

علی گڑھ میں گرلز اسکول (زنانہ مدرسہ) قائم کرنے کے لیے شیخ عبداللہ نے محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس میں تجاویز پاس کرائیں۔ 1904 میں فیمیل ایجوکیشن ایسوسی ایشن تشکیل دی اور گرلز اسکول کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

مسلسل جدوجہد اور سخت مخالفتوں سے گزر کر شیخ عبداللہ نے نومبر 1906 کو علی گڑھ شہر ٹن ٹن پاڑا (محلہ بالا ئے قلعہ) کے ایک چھوٹے سے مکان میں (دو روپے کرائے پر مکان لیا گیا) گرلس اسکول (زنانہ مدرسہ) قائم کر دیا۔

syed ahmad khan
سرسید احمد خان

بیگم بھوپال نے اس کے لیے سو روپے ماہانہ عطیہ منظور کیا اور لیفٹیننٹ گورنر یوپی نے مدرسہ کو گرانٹ کی منظوری دی۔ شیخ عبداللہ کے بیان کے مطابق پہلے دن 18 لڑکیوں نے داخلہ لیا۔ وحید جہاں بیگم عرف بیگم عبداللہ کی زیر نگرانی اسکول میں لڑکیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ جگہ کم پڑنے کی وجہ سے محلہ بنی اسرائیل میں ایک کشادہ مکان لے کر گرلز اسکول کو 1910 میں یہاں منتقل کر دیا گیا۔

آٹھ نومبر 1911 کو قائم مقام لیفٹیننٹ گورنر پورٹر کی اہلیہ لیڈی ایل اے ایس پورٹر نے گلس اسکول کی میرس روڈ واقع (نانک رائے باغ) آراضی پر بورڈنگ ہاؤس کا سنگ بنیاد رکھا۔ سر سید کی طرح شیخ عبداللہ بھی طالبات کی تعلیم کے ساتھ تربیت کے حامی تھے۔

ضرورت یہ محسوس کی گئی کہ پہلے بورڈنگ ہاؤس تعمیر ہو اور بعد میں اسکول کی عمارت تعمیر ہو۔ اس سے بیرونی طالبات کی رہائشی اور کلاس روم دونوں کا کام لیا جا سکتا ہے۔ سنگ بنیاد کی تاریخی دن کو ویمنس کالج منتظمہ کمیٹی نے "کالج ڈے" کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔

amu
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

آج بھی 8 نومبر کو "کالج ڈے" کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یکم مارچ 1914 کو بیگم بھوپال نواب سلطان جہاں بیگم نے ایک پروگرام تقریب میں بورڈنگ ہاؤس (ویمنس کالج) کا افتتاح کیا۔

آج رہائشی تربیت گاہ عبداللہ ہال میں تقریبا 1300 طالبات کے رہنے کا انتظام ہے اور چھ سے زیادہ ہاسٹل تعمیر ہو چکے ہیں۔ شیخ عبداللہ اور وحید جہاں بیگم کا طالبات کے ساتھ رویہ بالکل والدین کی طرح کا تھا۔ لڑکیاں بھی انہیں اسی طرح عزت دیتی تھی وہ شیخ عبداللہ کو "پاپا میاں" اور وحید جہاں بیگم کو "اعلی بی" کہتی تھی۔

مزید پڑھیں:

سستا علاج فراہم کرنے والا اسپتال، حکومت کے فنڈ کا منتظر

دونوں ہمیشہ لڑکیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی جستجو کی۔ وہ رائیڈنگ کلب، سومنگ پول، اسٹیج، آڈیٹوریم وغیرہ کا انتظام کرنا چاہتے تھے۔ خوش آئندہ بات یہ ہے کہ انتظامیہ نے ان میں بہت سے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کر دیا ہے۔

فیمیل ایجوکیشن ایسوسی ایشن کا اے ایم یو میں سنٹر فار ویمن اسٹڈیز کا سال 2001 میں قیام ایک اہم کارنامہ ہے۔ شیخ عبداللہ کو ان کی گراں قدر خدمات کے لئے 1931میں "خان بہادر" کا خطاب، 1950 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی اعزازی ڈگری اور حکومت ہند کی جانب سے 1964 میں "پدم بھوشن" جیسے باوقار ایوارڈ سے نوازا گیا۔

شیخ عبداللہ نے ایم اے او کالج سے لے کر مسلم یونیورسٹی تک متعدد عہدوں پر اپنی خدمات انجام دیئے اور کالج کے ٹرسٹی، سنڈیکیٹ کے ممبر اور اے ایم یو کے ٹریژرار بھی رہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.