ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع ملک کے ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے اور مرکزی یونیورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اپنے قیام کے سو برس مکمل کرلیے ہیں۔
واضح رہے کہ یکم دسمبر سنہ 1920 کو محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کو سرکاری گزٹ کے ذریعے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا درجہ حاصل ہوا تھا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اپنے قیام کے بعد سے ہی علم کے مختلف شاخوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے اور اس کے بہت سارے طلباء اور اساتذہ پدم بھوشن، پدم شری راشٹرپتی ایوارڈ، سر سوتی سمان اور ساہتیہ اکادمی ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔
اس کے بہت سے سابق طلبہ کو سائنس کے اعلی ترین اعزازات مثلا انڈین نیشنل سائنس اکادمی، ایف این اے اور شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات سے نوازا گیا ہے۔
اے ایم یو کے سو برس کے شاندار سفر کی تکمیل وائس پر وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے طلباء، تدریسی و غیر تدریسی عملہ، سابق طلباء اور یونیورسٹی کے تمام خیر خواہان کو مبارکباد دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف جشن منانے کا ایک موقع ہے بلکہ ان عظیم ماہرین تعلیم اور رہنماؤں کو یاد کرکے اور ان کے تیئں احساس کے اظہار کا بھی دن ہے جنہوں نے ایم اے او کالج کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اپ گریڈ کرنے کے لیے سخت جدوجہد کی۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اِس دن ہمیں ان لوگوں کو بھی یاد کرنا چاہیے جنہوں نے اس یونیورسٹی کی ہمہ جہت ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا اور اسے قومی اور بین الاقوامی اہمیت کا ادارہ بنایا۔
پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ یہ بڑے فخر اور اعزاز کی بات ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سنہ 1920 میں اپنے قیام کے بعد سے مستقل ترقی کی نئی جہتیں حاصل کررہی ہے اور یہ سب یہاں کہ اساتذہ کی کاوشوں اور اعلی معیاری تحقیقی کاموں کی وجہ سے ممکن ہوسکا ہے کہ اس ادارے کو بھارت کی اعلیٰ درجے کی یونیورسٹی میں شامل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے قیام کے سو برس مکمل ہونے کے موقع پر ہم اپنے آپ کو ادارے کی خدمت کے لیے وقف کرنے اور یونیورسٹی کو عظیم بلندیوں پر لے جانے کا عہد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس موقع پر یونیورسٹی کی تاریخی عمارتوں اور مخصوص مقامات مثلا ایڈمنسٹریٹو بلاک، باب سید، سٹاف کلب، مولانا آزاد لائبریری، سرسید ہاؤس، سینٹنری گیٹ، یونیورسٹی مسجد اور سٹریچی ہال کی 30 نومبر اور یکم دسمبر کی شام کو جدید ڈیزائن کی روشنی سے تزئین کی جائے گی۔