ETV Bharat / state

Impact of Mann Ki Baat اے ایم یو میں من کی بات کے اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقی رپورٹ کا اجراء - من کی بات تحقیقی رپورٹ کا اجراء

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے سرسید اکیڈمی میں منعقدہ تقریب میں ایک تجرباتی مطالعہ پر مبنی تحقیقی رپورٹ کی تلخیص کا اجراء کیا۔ اس رپورٹ میں وزیراعظم مودی کے ریڈیو پروگرام 'من کی بات' کا بھارتی لوگوں پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

اے ایم یو میں 'من کی بات' کے اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقی رپورٹ کا اجراء
اے ایم یو میں 'من کی بات' کے اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقی رپورٹ کا اجراء
author img

By

Published : Apr 28, 2023, 3:47 PM IST

علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے سرسید اکیڈمی میں منعقدہ تقریب میں ایک تجرباتی مطالعہ پر مبنی تحقیقی رپورٹ کی تلخیص کا اجراء کیا۔ جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے ریڈیو پروگرام 'من کی بات' کا بھارتی لوگوں پر کس طرح کا اثر ہوا ہے۔ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ماہانہ ریڈیو پروگرام 'من کی بات' نے لاکھوں افراد پر اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 'من کی بات' کے ذریعے اتحاد اور تنوع، واسودیو کٹمبکم اور کثیر ثقافتی اقدار کو عوام میں مقبولیت عطا کی ہے۔'

وائس چانسلر نے کہا کہ من کی بات معاشرے کے ہر طبقے کو ایک مثبت پیغام دیتی ہے جس کے ذریعہ انہیں سبقت حاصل کرنے اور کامیاب ہونے اور باہمی تعلق کو مضبوط کرنے اور زندگی کو ہنسی خوشی آگے بڑھانے کی ترغیب ملتی ہے۔ واضح رہے انڈین کونسل آف سوشل سائنس ریسرچ (آئی سی ایس ایس آر)، نئی دہلی نے 'کثرت میں وحدت کے آئینی تصور کا ادراک: من کی بات کا ایک جائزہ' کے عنوان سے یہ ریسرچ پروجیکٹ ڈاکٹر محمد ناصر (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ قانون، اے ایم یو)، ڈاکٹر احمد موسیٰ خان (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ کامرس، اے ایم یو) اور مس ثمرین احمد (ریسرچ اسکالر، شعبہ قانون، اے ایم یو) کو تفویض کیا تھا۔

اے ایم یو میں 'من کی بات' کے اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقی رپورٹ کا اجراء
اے ایم یو میں 'من کی بات' کے اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقی رپورٹ کا اجراء

تلخیص کا تعارف کراتے ہوئے ڈاکٹر محمد ناصر نے کہا 'عوام سے مربوط ہونے کی صلاحیت کے لحاظ سے وزیر اعظم نریندر مودی ایک مقبول عام لیڈر ثابت ہوئے ہیں۔ ’من کی بات‘ نے اس صلاحیت کو منفرد انداز میں تقویت دی ہے۔ وہ قوم کے تنوع کا جشن مناتے ہوئے کامیابی کے ساتھ اسے ایک وسیلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ من کی بات کا ایک مضبوط سماجی اور نفسیاتی پہلو ہے کیونکہ یہ کثرت میں وحدت کے آئینی تصور کی طرف لوگوں کی ذہنوں کو مبذول کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تحقیق کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر نے بتایا کہ یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ ’من کی بات‘ بین المذاہب مکالمے، ’وسودھیو کٹمبکم‘، مختلف ہندوستانی تہواروں وغیرہ پر بار بار زور دے کر کثرت میں وحدت کو تقویت دینے کا کس طرح ایک مؤثر ذریعہ ہے۔

انہوں نے تحقیقی پروجیکٹ کے نظریاتی فریم ورک اور تحقیقی طریقہ کار پر بھی گفتگو کی۔ شریک محقق ڈاکٹر احمد موسیٰ خان نے تحقیق کے نتائج پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ کثرت میں وحدت کو فروغ دینے میں ’من کی بات‘ کا نمایاں حصہ ہے، اور ریڈیو پر اسے زیادہ سننے والے جواب دہندگان نے کثرت میں وحدت پر زیادہ اعتماد ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کئی جواب دہندگان من کی بات کو سننے سے پہلے 'وسودھیو کٹمبکم' کے قدیم ہندوستانی تصور سے واقف ہی نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے من کی بات کے ذریعے عوام میں فخر کا احساس پیدا کیا ہے۔ پہلے تہواروں کو مخصوص مذاہب کے حوالے سے پہچانا جاتا تھا، لیکن بین المذاہب تہوار کی تقریبات میں شرکت کے لیے وزیر اعظم کی بار بار کی اپیلوں کے ساتھ اب زیادہ تر بھارتی مذہبی تہواروں کو 'بھارتی تہوار' کے طور پر سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Aligarh Muslim University اے ایم یو کی سو سالہ تاریخ میں خاتون وائس چانسلر کیوں نہیں۔۔؟

قبل ازیں پروفیسر علی محمد نقوی، ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور مذکورہ تحقیق کی اہمیت کو واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ من کی بات کے ذریعے وزیر اعظم نے تمام بھارتی کے ساتھ ایک مضبوط سماجی و ثقافتی رشتہ قائم کیا ہے۔ اے ایم یو کے فائنانس آفیسر پروفیسر ایم محسن خان نے کہا کہ من کی بات نے بھارت میں ریڈیو کلچر کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر یشفین علی، اسسٹنٹ پروفیسر، ایس ایل ایل اے، این آئی یو نے کی۔ ایس ایل ایل اے کی ڈائریکٹر ڈاکٹر منو سنگھ بھی اس موقع پر بطور خاص موجود رہیں۔

علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے سرسید اکیڈمی میں منعقدہ تقریب میں ایک تجرباتی مطالعہ پر مبنی تحقیقی رپورٹ کی تلخیص کا اجراء کیا۔ جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے ریڈیو پروگرام 'من کی بات' کا بھارتی لوگوں پر کس طرح کا اثر ہوا ہے۔ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ماہانہ ریڈیو پروگرام 'من کی بات' نے لاکھوں افراد پر اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 'من کی بات' کے ذریعے اتحاد اور تنوع، واسودیو کٹمبکم اور کثیر ثقافتی اقدار کو عوام میں مقبولیت عطا کی ہے۔'

وائس چانسلر نے کہا کہ من کی بات معاشرے کے ہر طبقے کو ایک مثبت پیغام دیتی ہے جس کے ذریعہ انہیں سبقت حاصل کرنے اور کامیاب ہونے اور باہمی تعلق کو مضبوط کرنے اور زندگی کو ہنسی خوشی آگے بڑھانے کی ترغیب ملتی ہے۔ واضح رہے انڈین کونسل آف سوشل سائنس ریسرچ (آئی سی ایس ایس آر)، نئی دہلی نے 'کثرت میں وحدت کے آئینی تصور کا ادراک: من کی بات کا ایک جائزہ' کے عنوان سے یہ ریسرچ پروجیکٹ ڈاکٹر محمد ناصر (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ قانون، اے ایم یو)، ڈاکٹر احمد موسیٰ خان (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ کامرس، اے ایم یو) اور مس ثمرین احمد (ریسرچ اسکالر، شعبہ قانون، اے ایم یو) کو تفویض کیا تھا۔

اے ایم یو میں 'من کی بات' کے اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقی رپورٹ کا اجراء
اے ایم یو میں 'من کی بات' کے اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقی رپورٹ کا اجراء

تلخیص کا تعارف کراتے ہوئے ڈاکٹر محمد ناصر نے کہا 'عوام سے مربوط ہونے کی صلاحیت کے لحاظ سے وزیر اعظم نریندر مودی ایک مقبول عام لیڈر ثابت ہوئے ہیں۔ ’من کی بات‘ نے اس صلاحیت کو منفرد انداز میں تقویت دی ہے۔ وہ قوم کے تنوع کا جشن مناتے ہوئے کامیابی کے ساتھ اسے ایک وسیلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ من کی بات کا ایک مضبوط سماجی اور نفسیاتی پہلو ہے کیونکہ یہ کثرت میں وحدت کے آئینی تصور کی طرف لوگوں کی ذہنوں کو مبذول کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تحقیق کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر نے بتایا کہ یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ ’من کی بات‘ بین المذاہب مکالمے، ’وسودھیو کٹمبکم‘، مختلف ہندوستانی تہواروں وغیرہ پر بار بار زور دے کر کثرت میں وحدت کو تقویت دینے کا کس طرح ایک مؤثر ذریعہ ہے۔

انہوں نے تحقیقی پروجیکٹ کے نظریاتی فریم ورک اور تحقیقی طریقہ کار پر بھی گفتگو کی۔ شریک محقق ڈاکٹر احمد موسیٰ خان نے تحقیق کے نتائج پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ کثرت میں وحدت کو فروغ دینے میں ’من کی بات‘ کا نمایاں حصہ ہے، اور ریڈیو پر اسے زیادہ سننے والے جواب دہندگان نے کثرت میں وحدت پر زیادہ اعتماد ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کئی جواب دہندگان من کی بات کو سننے سے پہلے 'وسودھیو کٹمبکم' کے قدیم ہندوستانی تصور سے واقف ہی نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے من کی بات کے ذریعے عوام میں فخر کا احساس پیدا کیا ہے۔ پہلے تہواروں کو مخصوص مذاہب کے حوالے سے پہچانا جاتا تھا، لیکن بین المذاہب تہوار کی تقریبات میں شرکت کے لیے وزیر اعظم کی بار بار کی اپیلوں کے ساتھ اب زیادہ تر بھارتی مذہبی تہواروں کو 'بھارتی تہوار' کے طور پر سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Aligarh Muslim University اے ایم یو کی سو سالہ تاریخ میں خاتون وائس چانسلر کیوں نہیں۔۔؟

قبل ازیں پروفیسر علی محمد نقوی، ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور مذکورہ تحقیق کی اہمیت کو واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ من کی بات کے ذریعے وزیر اعظم نے تمام بھارتی کے ساتھ ایک مضبوط سماجی و ثقافتی رشتہ قائم کیا ہے۔ اے ایم یو کے فائنانس آفیسر پروفیسر ایم محسن خان نے کہا کہ من کی بات نے بھارت میں ریڈیو کلچر کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر یشفین علی، اسسٹنٹ پروفیسر، ایس ایل ایل اے، این آئی یو نے کی۔ ایس ایل ایل اے کی ڈائریکٹر ڈاکٹر منو سنگھ بھی اس موقع پر بطور خاص موجود رہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.