کورونا وائرس کے سبب بازاروں میں سینیٹائزر کی کمی دیکھی جارہی ہے اور کالابازاری بھی ہو رہی ہے۔ بازاروں میں سینیٹائزر یا تو دستیاب نہیں ہیں یا ان کی قیمتوں میں ضرورت سے زیادہ اضافہ کرکے بیچے جا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رضوان حسین نے دو مختلف قسم کےسینیٹائزر بنائے ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے بازاروں میں شیشیاں دستیاب نہیں ہے، جلد ہی بڑے پیمانے پر سینیٹائزر بنائے جائیں گے۔
ڈاکٹر رضوان حسین نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں بتایا ہمارے پاس یہ ایک ایلوویرا پر مبنی سینیٹائزر ہے اس کا بنیادی اجزاء ڈبلیو ایچ او کے اجزاء کے برابر ہے اور دوسرا سینیٹائزر لیبارٹری پر مبنی ہے جو لیبارٹری میں آسانی سے بنایا جا سکتا ہے اور جو بہت اثر دار ہے جو بازاروں میں دستیاب سینیٹائزر ہیں، اس سے کورونا وائرس اچھی طریقے سے سینیٹائزر نہیں ہوتا ہے اس لیے یہ زیادہ اثر دار ہے۔
![اساتذہ نے سینیٹائزر بنایا](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/6539446_604_6539446_1585135922935.png)
اس کی قیمت بازار میں محض 30 سے 35 روپیے ہوگی، 100 ملی لیٹر کی شیشی اور اگر آپ دیکھیں گے بازار میں یہ 300 سے 400 روپیے میں دستیاب ہیں۔ اس میں پہلا اجزاء ایلو ویرا دوسرا رببینگ الکوہل اور تیسرا لیمن جوس ہیں۔
![اساتذہ نے سینیٹائزر بنایا](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/6539446_448_6539446_1585135880649.png)
ڈاکٹر رضوان نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس بہت ٹف ہے جو بنیادی سینیٹائزر سے آسانی سے ختم نہیں ہوتا، اس سے آسانی سے ختم ہو جائے گا اس میں بھی الکوہل ہے، الکوہل پر مبنی سینیٹائزر ہی اثردار ہیں۔