مولانا کلب صادق کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سے گہرا تعلق تھا۔ وہ اے ایم یو کے طالب علم رہے، ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، ایم اے عربی میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اے ایم یو کورٹ کے ممبر بھی رہے۔
مولانا کلب صادق کے انتقال پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور سمیت اساتذہ نے رنج و غم کا اظہار کیا۔
شعبہ شیعہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رضا عباس نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ مولانا کلب صادق اے ایم یو کے طالب علم رہے، ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، ایم اے میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ شعبہ عربی سے پی ایچ ڈی کی سلیکشن کمیٹی کی حیثیت سے، کورٹ ممبر کی حیثیت سے اور مختلف پروگرام میں وہ مسلسل اے ایم یو آتے رہے۔
خاص کر علی ڈے پر جو تقریر ہوتی ہے، شیعہ عالم دین کی اس میں وہ ضرور آتے تھے۔
مولانا کلب صادق کا اے ایم یو سے بہت گہرا تعلق تھا۔ شعبہ سنی دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ سرسید احمد خان کا جو مشن تھا جو ان کی تحریک تھی وہ اس سے بہت متاثر تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ قوم میں تعلیمی رجحان تیزی کے ساتھ پھیلے اور لوگ زیادہ سے زیادہ تعلیم یافتہ ہوں۔ اسی لیے وہ بہت سے کالج، تنظیم اور تعلیمی اداروں سے جڑے رہے، مولانا کلب صادق کے انتقال سے جو یہ خلا ہوا ہے اس کا پر ہونا بڑا مشکل ہے۔
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ان کی گہری وابستگی تھی اور ان کے انتقال سے معاشرے میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے، جس کی تلافی مشکل ہے۔
پروفیسر منصور نے مولانا کے سوگوار اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل وقت میں وہ ان کے ساتھ ہیں۔
دینیات فیکلٹی کے سابق ڈین پروفیسر سید علی محمد نقوی نے مولانا کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کلب صادق نے اے ایم یو سے عربی میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی اور وہ اے ایم یو کورٹ کے ممبر بھی رہے تھے۔
مزید پڑھیں:
مولانا کلب صادق کے مرشد کی دو انتہائی اہم باتیں
انہوں نے کہا کہ مولانا کلب صادق نے ہمیشہ فرقہ وارانہ اتحاد اور تعلیم کے توسیع پر زور دیا اور معاشرے کے مختلف طبقوں کے درمیان ان کی بڑی قدرو منزلت تھی۔