لیکن موجودہ طلبہ یونین کے صدر سلمان امتیاز نے تقریباً سو سالہ پرانی روایت کو توڑ دیا۔ ان کے اس اقدام سے طلبہ یونین کے عہدیداران اور یونیورسٹی کے طلبہ تماشہ بین بنے سب دیکھتے رہ گئے۔
سلمان امتیاز، جے این کے طلبہ یونین کے سابق صدر اور بہار کے بیگوسرائے پارلیمانی حلقے سے سی پی آئی کے امیدوار کنہیا کمار کی انتخابات میں مدد کرنے بیگوسرائے، گئے ہوئے ہیں۔
اس معاملے میں یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے 'اگر یونین کے صدر کو بیگوسرائے انتخابی تشہیر کے لیے جانا ہی تھا تو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر جاتے، 100 سال پرانی روایت کیوں توڑی؟'۔
طلبہ یونین کے نائب صدر حمزہ سفیان نے اس معاملے میں تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمعرات کی شام سات بجے جی پی ایم (جنرل باڈی میٹنگ) کی میٹنگ طلب کی۔ اس میٹنگ کے دوران طلبہ میں آپس میں ہی لڑائی ہوگئی اور فائرنگ بھی کی گئی جس کے باعث میٹنگ بیچ میں ہی برخاست کرنی پڑی۔
صدر سلمان امتیاز کا کہنا ہے کہ میں کنہیا کمار کی حمایت کرنے ذاتی طور پر آیا ہوں، میں طلبہ یونین کا استعمال نہیں کررہا اور صدر کی غیر موجودگی میں نائب صدر جی بی ایم نہیں کروا سکتا، جی بی ایم غیر قانونی ہوئی ہے۔
نائب صدر حمزہ صفیان کا کہنا ہے کہ ' صدر کو 30 ہزار طلبہ نے شیروانی پہنائی ہے، ان طلبہ اور یونین کے قوانین کو نظرانداز کر کے کیسے انتخابات میں تشہیر کر سکتے ہیں'۔
ماضی میں کبھی کسی عہدیدار نے ایسا کرنے کی کوشش بھی کی تو طلبہ یونین کے دیگر عہدیداران اور یونیورسٹی کے طلبہ نے انہیں ایسا کرنے نہیں دیا۔