ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طالب علموں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) طلبا یونین کے سابق رہنما عمر خالد کو دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں شامل ہونے کے الزام میں گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اے ایم یو واحد تعلیمی ادارہ ہے جس پر ملک کے ہی نہیں بلکہ بیرونی ممالک کے مسلمانوں کی بھی نظر رہتی ہے، کیوں کہ یہاں سے ہر وقت ہر ظلم زیادتی اور غلط فیصلے کے خلاف آواز اٹھتی رہتی ہے۔
واضح رہے کہ اسی طرح اس بار بھی اے ایم یو نے عمر خالد کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
عمر خالد کی گرفتاری پر اے ایم یو طلبا کا کہنا ہے حکومت ملک کے نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان کو قید کے خوف سے ڈرانا چاہتی ہے، اور گھر بیٹھانا چاہتی ہے، لیکن ملک کے نوجوان اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، اور یہ ملک کے آئین سے محبت کرتے ہیں۔
اے ایم یو طلبہ رہنما محمد عارف نے کہا 'حکومت یہ سوچتی ہے نوجوان قید کے خوف سے ڈر جائیں گے اور اپنے گھروں میں بیٹھ جائیں گے، میں حکومت کو یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ملک کے نوجوان اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں اس سے محبت سمجھتے ہیں'۔
طلبہ رہنما محمد عارف نے مزید کہا کہ اگر ایسے ہی ہم خاموش رہے تو 'آج عمر خالد کا نمبر ہے کل میرا ہوسکتا ہے اور پھر آپ کا ہوسکتا ہے اس لیے ہم سب کو اس کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی اور ہمیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر عمر خالد کو جلد سے جلد رہا نہ کیا گیا تو میں بحیثیت ایک طالب علم اور طلبا رہنما یہ کہنا چاہتا ہوں کہ عمر خالد نہ چھوڑنے کا اثر اے ایم یو میں بھی دکھائی دے گا اور جس کا حرجانہ حکومت کو برداشت کرنا پڑے گا۔