ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع مشہور تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 15 دسمبر کی شب میں جس طرح علی گڑھ پولیس نے بربریت کی تھی اور جس میں چالیس سے زیادہ طلبہ زخمی ہوئے اسی کی یاد میں یونیورسٹی طلبا و طالبات نے کالے کپڑے پہن کر اور سر و ہاتھوں پر پٹی باندھ کر سیاہ مارچ نکالتے ہوئے یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید کو ذمہ دار بتاتے ہوئے استعفی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ پچھلے 31 دنوں سے مستقل باب سید پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج چل رہا ہے لیکن تیرہ تاریخ سے پہلے مرحلے کے مطابق کھلی فیکلٹیز کے طلباء وطالبات نے کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے یونیورسٹی وائس چانسلر اور رجسٹر کے استعفی کا مطالبہ کر رہے۔
یونیورسٹی کی طالبہ ندا نے بتایا آج 15 دسمبر کے تشدد کو ایک مہینہ ہو گیا ہے جس کو ہم یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔ اس ایک مہینے میں کسی بھی طرح کا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ ہی ہمارے مطالبہ کو سنا اور نہ ہی وائس چانسلر صاحب ہماری خریت دریافت کرنے آئے، ہم وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ندا نے مزید کہا کہ ہماری پڑھائی کا بہت نقصان ہو رہا ہے، ہمارے والدین فکر مند ہیں وہ ہمیں اس تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجتے ہیں لیکن ہمیں اب ڈر لگتا ہے کہ کب پولیس لائبریری، کلاس اور کیمپس میں داخل ہو جائے اور ہمارے اوپر لاٹھی چارج کریں دے۔