ETV Bharat / state

اے ایم یو: طلبہ کا سیاہ مارچ - سیاہ مارچ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 15 دسمبر کو پولیس کی جانب سے ہوئی مبینہ بربریت کی یاد میں طلبہ و طالبات نے یونیورسٹی ڈک پوائنٹ سے باب سید تک سیاہ مارچ نکالا۔

اے ایم یو: پولیس کی بربریت کے خلاف طلبہ نے سیاہ مارچ نکالا
اے ایم یو: پولیس کی بربریت کے خلاف طلبہ نے سیاہ مارچ نکالا
author img

By

Published : Jan 15, 2020, 11:39 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع مشہور تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 15 دسمبر کی شب میں جس طرح علی گڑھ پولیس نے بربریت کی تھی اور جس میں چالیس سے زیادہ طلبہ زخمی ہوئے اسی کی یاد میں یونیورسٹی طلبا و طالبات نے کالے کپڑے پہن کر اور سر و ہاتھوں پر پٹی باندھ کر سیاہ مارچ نکالتے ہوئے یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید کو ذمہ دار بتاتے ہوئے استعفی کا مطالبہ کیا۔

اے ایم یو: پولیس کی بربریت کے خلاف طلبہ نے سیاہ مارچ نکالا

واضح رہے کہ پچھلے 31 دنوں سے مستقل باب سید پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج چل رہا ہے لیکن تیرہ تاریخ سے پہلے مرحلے کے مطابق کھلی فیکلٹیز کے طلباء وطالبات نے کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے یونیورسٹی وائس چانسلر اور رجسٹر کے استعفی کا مطالبہ کر رہے۔


یونیورسٹی کی طالبہ ندا نے بتایا آج 15 دسمبر کے تشدد کو ایک مہینہ ہو گیا ہے جس کو ہم یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔ اس ایک مہینے میں کسی بھی طرح کا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ ہی ہمارے مطالبہ کو سنا اور نہ ہی وائس چانسلر صاحب ہماری خریت دریافت کرنے آئے، ہم وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ندا نے مزید کہا کہ ہماری پڑھائی کا بہت نقصان ہو رہا ہے، ہمارے والدین فکر مند ہیں وہ ہمیں اس تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجتے ہیں لیکن ہمیں اب ڈر لگتا ہے کہ کب پولیس لائبریری، کلاس اور کیمپس میں داخل ہو جائے اور ہمارے اوپر لاٹھی چارج کریں دے۔

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع مشہور تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 15 دسمبر کی شب میں جس طرح علی گڑھ پولیس نے بربریت کی تھی اور جس میں چالیس سے زیادہ طلبہ زخمی ہوئے اسی کی یاد میں یونیورسٹی طلبا و طالبات نے کالے کپڑے پہن کر اور سر و ہاتھوں پر پٹی باندھ کر سیاہ مارچ نکالتے ہوئے یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید کو ذمہ دار بتاتے ہوئے استعفی کا مطالبہ کیا۔

اے ایم یو: پولیس کی بربریت کے خلاف طلبہ نے سیاہ مارچ نکالا

واضح رہے کہ پچھلے 31 دنوں سے مستقل باب سید پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج چل رہا ہے لیکن تیرہ تاریخ سے پہلے مرحلے کے مطابق کھلی فیکلٹیز کے طلباء وطالبات نے کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے یونیورسٹی وائس چانسلر اور رجسٹر کے استعفی کا مطالبہ کر رہے۔


یونیورسٹی کی طالبہ ندا نے بتایا آج 15 دسمبر کے تشدد کو ایک مہینہ ہو گیا ہے جس کو ہم یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔ اس ایک مہینے میں کسی بھی طرح کا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ ہی ہمارے مطالبہ کو سنا اور نہ ہی وائس چانسلر صاحب ہماری خریت دریافت کرنے آئے، ہم وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ندا نے مزید کہا کہ ہماری پڑھائی کا بہت نقصان ہو رہا ہے، ہمارے والدین فکر مند ہیں وہ ہمیں اس تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجتے ہیں لیکن ہمیں اب ڈر لگتا ہے کہ کب پولیس لائبریری، کلاس اور کیمپس میں داخل ہو جائے اور ہمارے اوپر لاٹھی چارج کریں دے۔

Intro:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آج 15 دسمبر کی یاد میں یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے یونیورسٹی ڈک پوائنٹ سے باب سید تک بلیک مارچ نکالا۔




Body:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں 15 دسمبر کی شب میں جس طرح علی گڑھ پولیس نے بربریت کی تھی اور جس میں چالیس سے زیادہ طلبہ زخمی ہوئے جس میں ایک طلباء کا علاج کے دوران ہاتھ کاٹنا بھی پڑھا جس کی یاد میں آج یونیورسٹی طلبا و طالبات نے کالے کپڑے پہن کر اور سر ہاتھوں پر پٹی باندھ کر لال رنگ لگا کر، بلیک مارچ نکالتے ہوئے یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید کو ذمہ دار بتاتے ہوئے استعفی کا مطالبہ بھی کیا۔

واضح رہے کہ پچھلے 31 دنوں سے مستقل باب سید پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج چل رہا ہے لیکن تیرہ تاریخ سے پہلے مرحلے کے مطابق کھلی فیکلٹیز کے طلباء وطالبات نے کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے یونیورسٹی وائس چانسلر اور رجسٹر کے استعفی کا مطالبہ کر رہے۔


Conclusion:
یونیورسٹی کی طالبہ ندا نے بتایا آج 15 دسمبر کے تشدد کو ایک مہینہ ہو گیا ہے جس کو ہم یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔ اس ایک مہینے میں کسی بھی طرح کا کوئی ایکشن نہیں لیا اور نہ ہی ہمارے مطالبہ کو سنا اور نہ ہی وائس چانسلر صاحب ہمارے پاس آئے آخرکیوں ہم وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وائس چانسلر استعفی دے
یا نہ دے جب تک وہ ہمارا مطالبہ پورا نہیں کرتے یہاں سے دھرنا ختم نہیں ہونے والا۔

ندا نے مزید کہا ہماری پڑھائی کا بہت نقصان ہو رہا ہے۔ ہمارے والدین فکر مند ہیں وہ ہمیں اس تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجتے ہیں لیکن ہمیں اب ڈر لگتا ہے ہماری لائبریری میں، کلاس میں، کیمپس میں کب پولیس گھس جائے اور ہمارے اوپر لاٹھی چارج کریں دے، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پولیس کو اندر بھیج کر ہمیں اوپر حملہ نہ کروادیں۔


۱۔ بائٹ۔۔۔ محمد عارف۔۔۔۔۔ طلبہ لیڈر۔۔۔۔۔۔ اے ایم یو۔
۲۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔ ندا۔۔۔۔ طالبہ۔۔۔۔ اے ایم یو۔





Suhail Ahmad
7206466
9760108621
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.