ETV Bharat / state

'اے ایم یو زندہ قوم ہے' - سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج

اے ایم یو میں آج شام یونیورسٹی طلبا و طالبات نے گذشتہ 19 دن سے مستقل چل رہے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی زندہ قوم ہے۔

اے ایم یو زندہ قوم ہے
اے ایم یو زندہ قوم ہے
author img

By

Published : Jan 3, 2020, 8:23 PM IST

ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ای یو) میں آج شام یونیورسٹی طلبا و طالبات نے گذشتہ 19 دن سے چل رہے سی اے اے اور این آر سی کے احتجاج میں باب سید پر اکھٹا ہوکر یونیورسٹی ترانہ کے بعد قومی ترانہ بھی گایا، اور طلبہ یونین کے صدر سلمان امتیاز نے کہا کہ ہم اے ایم یو کے لوگ زندہ قوم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اور طلبا اپنا حق چھین سکتے ہیں، اتنا ہی نہیں انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ کو بھی ہم واپس کراکر رہیں گے۔

اے ایم یو زندہ قوم ہے

آج 19 ویں دن احتجاج کے دوران یونیورسٹی طلبا و طالبات نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اے ایم یو کے طلباء وطالبات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نعرے لگائے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز نے کہا کچھ لوگ ایسے ہیں، جو سوئے ہوئے ہیں جس کے لیے اے ایم یو ترانہ کے ساتھ ساتھ قومی ترانہ بجایا گیا جس کا مقصد تھا ہم قومی پرچم میں قومی ترانہ میں اور جمہوریت میں مکمل یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں وہ لوگ اپنے ماضی تاریخ دیکھیں کیوں کہ ان لوگوں نے کس طرح سے قومی پرچم کی بے حرمتی کی، اور کس طریقے سے وہ لوگ ایک خاص رنگ کو پوجتے ہیں۔

سلمان امتیاز نے کہا کہ جن یونیورسٹی طلباء پر غنڈہ ایکٹ لگایا گیا ہے وہ غلط ہے، جبکہ ان میں سے تین لڑکے حذیفہ عامر اور حمزہ سفیان اس وقت علی گڑھ میں موجود ہی نہیں تھے۔ یہ غنڈہ ایکٹ ان لوگوں پر لگانا چاہیے جن لوگوں نے کیمپس میں آکر موٹر سائیکل کو توڑا ، ہاسٹل کے کمروں میں آگ لگائی۔

یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے کہا ہم نے آئینی طریقے سے احتجاج کیا، کیونکہ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ایکٹ آئین کے خلاف ہے، اس کو واپس لیا جائے۔

ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ای یو) میں آج شام یونیورسٹی طلبا و طالبات نے گذشتہ 19 دن سے چل رہے سی اے اے اور این آر سی کے احتجاج میں باب سید پر اکھٹا ہوکر یونیورسٹی ترانہ کے بعد قومی ترانہ بھی گایا، اور طلبہ یونین کے صدر سلمان امتیاز نے کہا کہ ہم اے ایم یو کے لوگ زندہ قوم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اور طلبا اپنا حق چھین سکتے ہیں، اتنا ہی نہیں انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ کو بھی ہم واپس کراکر رہیں گے۔

اے ایم یو زندہ قوم ہے

آج 19 ویں دن احتجاج کے دوران یونیورسٹی طلبا و طالبات نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اے ایم یو کے طلباء وطالبات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نعرے لگائے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز نے کہا کچھ لوگ ایسے ہیں، جو سوئے ہوئے ہیں جس کے لیے اے ایم یو ترانہ کے ساتھ ساتھ قومی ترانہ بجایا گیا جس کا مقصد تھا ہم قومی پرچم میں قومی ترانہ میں اور جمہوریت میں مکمل یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں وہ لوگ اپنے ماضی تاریخ دیکھیں کیوں کہ ان لوگوں نے کس طرح سے قومی پرچم کی بے حرمتی کی، اور کس طریقے سے وہ لوگ ایک خاص رنگ کو پوجتے ہیں۔

سلمان امتیاز نے کہا کہ جن یونیورسٹی طلباء پر غنڈہ ایکٹ لگایا گیا ہے وہ غلط ہے، جبکہ ان میں سے تین لڑکے حذیفہ عامر اور حمزہ سفیان اس وقت علی گڑھ میں موجود ہی نہیں تھے۔ یہ غنڈہ ایکٹ ان لوگوں پر لگانا چاہیے جن لوگوں نے کیمپس میں آکر موٹر سائیکل کو توڑا ، ہاسٹل کے کمروں میں آگ لگائی۔

یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے کہا ہم نے آئینی طریقے سے احتجاج کیا، کیونکہ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ایکٹ آئین کے خلاف ہے، اس کو واپس لیا جائے۔

Intro:ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آج شام یونیورسٹی طلبا و طالبات نے
پچھلے 19 دن سے مستقل چل رہے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں باب سید پر اکھٹا ہوکر یونیورسٹی ترانہ کے بعد قومی ترانہ بھی پڑھا۔

سلمان امتیاز نے کہا یہ اے ایم یو وہ زندہ قوم ہے جو اپنے حق کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے اور لڑکے اپنے حق کو چھین سکتی ہے اور اس ایکٹ کو بھی ہم واپس کرا کر رہیں گے انشاءاللہ۔


Body:آج 19 ویں دن احتجاج کے دوران یونیورسٹی طلبا و طالبات نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اے ایم یو کے طلباء وطالبات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نعرے لگائے۔

اے ایم یو کے لڑکے السلام السلام۔
جامعہ کے لڑکے السلام اسلام۔

جامعہ سے رشتہ کیا لا الہ اللہ۔
اے ایم یو سےرشتہ کیا لا الہ الا اللہ۔

تیرا میرا رشتہ کیا لاالہ الااللہ۔
انقلاب زندہ باد۔
آواز دو ہم ایک ہے۔


Conclusion:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز نے کہا کچھ لوگ ایسے ہیں جو سوئے ہوئے ہیں جس کے لیے اے ایم یو ترانہ کے ساتھ ہی ساتھ قومی ترانہ بجایا اس کا مقصد تھا ہم قومی پرچم میں قومی ترانہ میں اور جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں، اور جو لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں ان لوگوں کا ماضی تاریخ دیکھیں کہ وہ لوگ کس طرح سے قومی پرچم کی بے حرمتی کرتے ہیں اور کس طریقے سے وہ لوگ ایک خاص رنگ کو پوجھتے ہیں۔

جن یونیورسٹی طلباء پر گنڈا ایکٹ لگایا گیا ہے وہ غلط ہےان میں سے تین لڑکے حذیفہ عامر اور حمزہ سفیان اس وقت موجود ہی نہیں تھے۔ یہ گنڈا ایکٹ ان لوگوں پر لگانا چاہیے جن لوگوں نے کیمپس میں آکر بائیکو کو توڑا کمروں میں آگ لگائی۔

سلمان امتیاز نے مزید کہا یہ اے ایم یو وہ زندہ قوم ہے جو اپنے حق کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے اور لڑکے اپنے حق کو چھین سکتی ہے اور اس ایکٹ کو بھی ہم واپس کرا کر رہیں گے انشاءاللہ۔

یونیورسٹی کی طالبہ نے کہا ہم نے آئینی طریقے سے احتجاج کیا ہے کیونکہ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ایکٹ آئین کے خلاف ہے۔


۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔۔سلمان امتیاز۔۔۔۔۔ سابق صدر۔۔۔۔۔۔طلبہ یونین اے ایم یو۔

۲۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔ طالبہ۔۔۔۔۔اے ایم یو علی گڑھ۔




Suhail Ahmad
7206466
8760108621
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.