ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ای یو) میں آج شام یونیورسٹی طلبا و طالبات نے گذشتہ 19 دن سے چل رہے سی اے اے اور این آر سی کے احتجاج میں باب سید پر اکھٹا ہوکر یونیورسٹی ترانہ کے بعد قومی ترانہ بھی گایا، اور طلبہ یونین کے صدر سلمان امتیاز نے کہا کہ ہم اے ایم یو کے لوگ زندہ قوم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اور طلبا اپنا حق چھین سکتے ہیں، اتنا ہی نہیں انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ کو بھی ہم واپس کراکر رہیں گے۔
آج 19 ویں دن احتجاج کے دوران یونیورسٹی طلبا و طالبات نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اے ایم یو کے طلباء وطالبات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نعرے لگائے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز نے کہا کچھ لوگ ایسے ہیں، جو سوئے ہوئے ہیں جس کے لیے اے ایم یو ترانہ کے ساتھ ساتھ قومی ترانہ بجایا گیا جس کا مقصد تھا ہم قومی پرچم میں قومی ترانہ میں اور جمہوریت میں مکمل یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں وہ لوگ اپنے ماضی تاریخ دیکھیں کیوں کہ ان لوگوں نے کس طرح سے قومی پرچم کی بے حرمتی کی، اور کس طریقے سے وہ لوگ ایک خاص رنگ کو پوجتے ہیں۔
سلمان امتیاز نے کہا کہ جن یونیورسٹی طلباء پر غنڈہ ایکٹ لگایا گیا ہے وہ غلط ہے، جبکہ ان میں سے تین لڑکے حذیفہ عامر اور حمزہ سفیان اس وقت علی گڑھ میں موجود ہی نہیں تھے۔ یہ غنڈہ ایکٹ ان لوگوں پر لگانا چاہیے جن لوگوں نے کیمپس میں آکر موٹر سائیکل کو توڑا ، ہاسٹل کے کمروں میں آگ لگائی۔
یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے کہا ہم نے آئینی طریقے سے احتجاج کیا، کیونکہ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ایکٹ آئین کے خلاف ہے، اس کو واپس لیا جائے۔