علی گھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی اکیڈمی کونسل نے موجودہ تعلیمی سیشن کے لیے سینٹرل یونیورسٹی داخلہ ٹیسٹ (CUET) میں شامل ہونے کی تجویز کی منظوری دی ہے۔ واضح رہے کہ 9 اپریل کو وائس چانسلر پروفیسر طارق منظور کی صدارت میں ہونے والی اکیڈمی کونسل کی میٹنگ میں موجودہ تعلیمی سیشن کے لئے انڈر گریجویٹ کورسز کے لئے سینٹر یونیورسٹیز داخلہ ٹیسٹ (سی یو ای ٹی) میں شامل ہونے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے Aligarh Muslim University Approves CUET۔
سی یو ای ٹی کے مطابق اب پورے ملک میں انڈر گریجویٹ کے کورسیز کے لئے ایک کامن داخلہ ٹیسٹ ہوگا جس میں اے ایم یو بھی شامل ہوگا۔ ٹیسٹ میں رینک کے مطابق ہی طلبہ کو یونیورسٹیوں میں داخلہ ملے گا۔ اس سے قبل اے ایم یو خود داخلہ ٹیسٹ کراتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ اکیڈمک کونسل کی طرف سے منظور شدہ ذیلی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق یونیورسٹی اپنا کاؤنسلنگ سیشن منعقد کرے گی۔ جیسا کہ وہ پچھلے برسوں میں کرتی رہی ہے۔ اے ایم یو سے تسلیم شدہ مدارس/ اداروں کے امیدوار ضابطے کے مطابق سی یو ای ٹی کے اسکور کی بنیاد پر داخلہ لینے کے اہل ہوں گے۔ بشرطیکہ وہ ایڈمیشن گائیڈ میں مذکورہ اہلیت کے شرائط کو پورا کرتے ہوں۔ اسی طرح وہ طلبہ جنہوں نے اے ایم یو کا برج کورس (سی ای پی ای سی اے ایم آئی) کیا ہے وہ بھی سی یو ای ٹی اسکول کی بنیاد پر داخلہ لینے کے اہل ہوں گے، بشرطیکہ وہ اہلیت کے شرائط پوری کرتے ہوں۔
سینٹرل یونیورسٹی داخلہ ٹیسٹ (CUET) میں شامل ہونے کی تجویز کی منظوری سے متعلق سرسید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے بتایا جب یہ تجویز یونیورسٹی میں آئی تھی تو لوگوں میں تشویش تھی کہ اے ایم یو اقلیتی ادارہ ہے تو اس سے داخلہ پروسس متاثر ہوگا۔ تو یونیورسٹی نے وزارت تعلیم سے پوچھا جس کے جواب سے معلوم چلا کہ یونیورسٹی کا داخلہ پروسس متاثر نہیں ہوگا۔ جس کے بعد یونیورسٹی اکیڈمی کونسل نے اس تجویز کو منظوری دے دی ہے۔
واضح ہے کہ سی یو ای ٹی سے یونیورسٹی کا داخلہ پروسیجر یعنی مختلف قسم کے کوٹے اور ریزرویشن متاثر نہیں ہوگا۔ شعبہ فورا لینگویج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد مراد نے بتایا کہیں نہ کہیں سی یو ای ٹی طلبہ کے لیے فائدہ مند بھی ہوگا۔ کیوں کے پہلے طلباء ایک کلاس میں داخلہ لینے کے لئے کئی یونیورسٹی میں مختلف فارم بھرا کرتے تھے لیکن اب ایک ہی فارم سے داخلہ حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن اس میں ایک پوائنٹ ہے جس کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسے تعلیمی اداروں کو سمجھنے کی ضرورت ہے جیسے اے ایم یو میں مختلف زبانوں کے، مختلف جگہوں سے، مختلف پس منظر کے طلبہ داخلہ لینے آتے ہیں تو ان سب چیزوں کی کیسے دیکھ بھال کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر مراد نے مزید بتایا کہ حالانکہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جو نوٹس جاری ہوا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ ان تمام چیزوں کی دیکھ بھال کی جائے گی لیکن یونیورسٹی انتظامیہ ان تمام چیزوں کی یقین دہانی کرائی تاکہ یونیورسٹی کی اپنی جو داخلہ پالیسی ہے وہ برقرار ہے۔