لکھنو:اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو میں منعقد تقریب میں مولانا کلب صادق ایوارڈ شاہین گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر عبد القدیر کو دیا گیا جبکہ تین دیگر ایوارڈز بھی دیئے گئے۔ اس موقع پر ایسوسی ایشن کی جانب سے شائع بزم وفا بھی تقسیم کیا گیا جبکہ کلیات سر سید سمیت متعدد کتابوں کا رسم اجرا بھی گیا۔AMU Old Boys Association Celebrated SIR Syed Day In Lucknow
اس موقع پر ڈاکٹر شکیل قدوائی نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ سر سید احمد خان کا جو مشن تھا کہ تعلیم کو عام کرنا ان کے مشن کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور ہم اپیل کرتے ہیں کہ یہاں پر بیٹھے سبھی افراد ایک غریب طالب علم کو گود لے کر اس کی تعلیمی ذمہ داریوں نبھائیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بیشتر غریب طلبا موجود ہیں جن کی مالی حالت انتہائی کمزور ہے لیکن وہ بلندیوں پر جانے کے لئے بے پناہ محنت و مشقت کر رہے ہیں ہمیں چاہیے کی غریب طالب علموں کے گود لے کر کے سہولتیں فراہم کریں۔
ڈاکٹر عبدالقدیر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے ملک میں روزگار کے مواقع انڈسٹریز ودیگر چیزوں کی ضرورت ہے لیکن ان تمام چیزوں سے زیادہ ضروری ملک میں محبت کو عام کرنا ہے ۔اس وقت بھارت کو سب سے زیادہ ضروری محبت ہے اور اس محبت کو عام کرنے میں ہم لوگ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ شخص اپنے اردگرد ہم وطن بھائیوں میں سے پانچ لوگوں سے دوستی کرے اور ان کے مابین محبت عام کریں۔
یہ بھی پڑھیں:Sir Syed Day Speech 'سر سید نے اندھیرے کو کوسنے کے بجائے اپنے حصے کا چراغ جلایا'
پروفیسر فیضان مصطفی نے اپنی تقریر میں کہا کہ موجودہ دور میں مسلم کئی چیلنجز سے نپٹ رہا ہے ایسے میں ہمیں سرسید احمد خان کی زندگی کا مطالعہ کرنا چاہیے کہ انہوں نے اپنے دور میں حالات کا سامنا کیسے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرسید احمد خان نے اپنے دور میں عوامی چندے سے ایک کالج تعمیر کرائی پھر اسی کو۔یونیورسٹی میں تبدیل کردیا یہ موجودہ دور میں بھی ممکن ہے۔ بس جد وجہد اور محنت کی ضرورت ہے۔اخیر میں مجاز لکھنوی کے ذریعے لکھی گئی ایم یو ترانہ پڑھا گیا اس کے بعد نیشنل انتھم پڑھا گیا جس کے بعد مجلس برخاست ہوئی۔اس موقع پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قدیم فارغین و نو خیز خواتین و حضرات موجود رہے پروگرام کی نظامت واصف فاروقی نے کیا۔AMU Old Boys Association Celebrated SIR Syed Day In Lucknow