روفیسر جمشید صدیقی کا 53 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا جس کے بعد یونیورسٹی کیمپس میں غم کی لہر دوڑ گئی اور تعزیتی پیامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے پروفیسر صدیقی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اپنا ذاتی نقصان قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر صدیقی کا انتقال یونیورسٹی کے لیے ایک بڑا نقصان ہے جس کی تلافی مشکل ہوگی۔ وہ ایک بہترین ماہر تعلیم اور استاد تھے، جن کی طلبہ اور ساتھیوں میں زبردست مقبولیت تھی۔ ان کی انسانیت دوست شخصیت اور سلوک کی وجہ سے سب ان سے بے حد محبت کرتے تھے۔
انہوں نے اپنے تعزیتی پیام میں کہا کہ پروفیسر صدیقی نے متعدد میدان میں یونیورسٹی کی خدمات انجام دیں جن میں بطور پراکٹر اور ڈین اسٹوڈینٹ ویلفیئر، ان کی خدمات شامل ہیں۔ وہ اے ایم یو ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سکریٹری بھی تھے۔ وہ 1992 میں بطور لیکچرار یونیورسٹی میں شامل ہوئے اور 2006 اور 2014 میں بالترتیب ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر کے عہدے پر ترقی کی۔
پروفیسر طارق منصور نے بتایا کہ پروفیسر جمشید صدیقی نے 1997 سے 2001 تک سلطنت عمان کے شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں لیکچرار (اے ایم یو سے چھٹی پر) کے طور پر بھی کام کیا۔ پروفیسر صدیقی نے اے ایم یو سے ریاضی اور کیمسٹری کے ساتھ طبیعیات میں ماسٹر آف کمپیوٹر سائنسز اینڈ ایپلی کیشنز (ایم سی اے) اور بی ایس سی (آنرز) کیا۔
پسماندگان میں ان کی اہلیہ، ڈاکٹر فائزہ عباسی (اسسٹنٹ ڈائرکٹر، یو جی سی ایچ آر ڈی سی اے ایم یو) اور 2 بچے بھی شامل ہیں۔