علی گڑھ مسلم یونیورسٹی Aligarh Muslim University ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں پر متعدد تاریخی تعمیرات موجود ہیں۔ یہاں 1801 کی تعمیر شدہ پیرو ہاؤس بھی موجود ہے۔ بانی درسگاہ سر سید احمد خان کے دور کی تعمیرات پر تاریخی پتھروں پر نصب اس لیے کروایا گیا تھا تاکہ آنے والی نسلیں تعمیرات کی تاریخ اور اہمیت کو جانیں اور قیامت تک ادارے کی تاریخ محفوظ ہوسکے۔ اسی لئے یونیورسٹی انتظامیہ کو سب سے زیادہ توجہ اپنی وراثت کو دینی چاہیے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں موجود اہمیت کی حامل اور قدیم تعمیرات کچھ ایسی بھی ہیں جو بدحالی کا شکار ہیں جن پر نصب تاریخ کو یا تو لاعلمی کے سبب رنگ سے ڈھک دیا گیا ہے یا بدحالی کے سبب تاریخ غائب ہوتی جا رہی ہے۔ جس میں سرسید ہاوس میں موجود پانی کا کنواں، محمڈن اینگلو اوریئنٹل کالج کی تاریخی باونڈری، بیگم پور گیٹ، بیگم سلطان جہاں منزل، روشن تاریخ کی وراثت طلبہ یونین ہال کے سامنے موجود 157 سال قدیم پانی فورہ شامل ہیں۔
رواں برس جنوری ماہ کی 11 اور 24 تاریخ کو ای ٹی وی بھارت نے تقریبا 157 سال قدیم پانی کے فوارے کی بدحالی سے متعلق اس کی تاریخ اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے خبریں شائع کی تھیں جس میں اس فوارہ کو انتظامیہ کی توجہ کا طلب گار بتایا گیا تھا۔ خبروں کے منفی اثر کے بعد اب فوارہ کی تزین کاری کا کام شروع ہو گیا ہے، جس میں نصب تاریخ کو بھی محفوظ کیا جا رہا ہے، رنگ و روگن کے ساتھ اس کے چاروں طرف زنجیریں لگائی جائے گی جس سے اس کو محفوظ کیا جائگا۔
اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان نے بتایا طلبہ یونین کی جانب سے بھی اس کی تزین کاری سے متعلق وائس چانسلر کو خطوط لکھے گئے تھے لیکن انتظامیہ نے اس پر توجہ نہیں دی جس کے بعد ای ٹی وی بھارت نے اس کی بدحالی سے متعلق خبریں شائع کیں یہ انہیں خبروں کا نتیجہ ہے کہ اب اس کی تزین کاری کا کام شروع ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: AMU Historic Fountain in Bad Condition: اے ایم یو کا تاریخی فوارہ خستہ حالی کا شکار