علیگڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے بہت سے نامور مجاہد آزادی، قوم پسند ادیب، شاعر اور صحافی پیدا کیے، جنہوں نے ملک کو برطانوی حکومت سے آزاد کرانے کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کر دی۔ آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اس خصوصی گیلری کا افتتاح کیا۔ وہیں یہ گیلری اب عام زائرین کے لیے کھول دی گئی ہے۔ یہ خصوصی گیلری اے ایم یو کے ان نامور مجاہدین آزادی کے نام وقف کی گئی ہے، جنہوں نے ملک کو برطانوی حکومت کے تسلط سے آزاد کرانے میں اپنا اہم رول ادا کیا تھا۔ AMU Freedom Fighters
اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر اور "اے ایم یو کے مجاہدین آزادی گیلری" کی کمیٹی کے ممبر نے بتایا کہ اس گیلری میں جدوجہد آزادی کے ہیروز اور تحریک آزادی میں ان کے کردار کے بارے میں معلومات کی نمائش کی گئی ہے۔ اس گیلری میں سو سے زیادہ تصویریں ہیں، جن میں 40 سے زیادہ مجاہدین آزادی کی تصویریں ہیں، جو اے ایم یو کے سابق طلبہ تھے، جیسے موسیٰ خان شیروانی، طفیل احمد منگلوری، سیٹھ یعقوب حسن (مدراس)، مولانا شوکت علی، مولانا محمد علی جوہر، حسرت موہانی، ظفر علی خان، تصدق احمد شیروانی، عبدالمجید خواجہ، سید حسین، راجہ مہیندر پرتاپ، سید محمود، سیف الدین کچلو، رفیع احمد قدوائی، کنور محمد اشرف، شیخ محمد عبداللہ، عبدالمجید دریابادی، قاضی جلیل عباسی، قاضی عدیل عباسی، عبدالغفور، حافظ محمد ابراہیم، عبدالقیوم انصاری، عبدالرحمن، خان عبدالغفار خان، کیپٹن عباس علی خان، ذاکر حسین اور محمد حبیب کو رکھا گیا ہے۔ Azadi Ka Amrit Mahotsav in AMU
انہوں نے بتایا کہ ان تصاویر کے علاوہ مختلف سیاسی سرگرمیوں جیسے احتجاج، میٹنگز اور وفود کی 20 سے زیادہ تصاویر کیپشن کے ساتھ آویزاں کی گئی ہیں۔ ان شخصیات نے ہوم رول لیگ، تحریک خلافت، رولیٹ ایکٹ احتجاج، عدم تعاون، سول نافرمانی، بھارت چھوڑو تحریک، آزاد ہند فوج اور دیگر مختلف سرگرمیوں میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔Azadi Ka Amrit Mahotsav in AMU
یہ بھی پڑھیں: Azadi Ka Amrit Mahotsav: اے ایم یو میں آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت سمینار
گیلری کی سب کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر اسد فیصل فاروقی نے بتایا کہ اس خصوصی گیلری میں بہت سی اہم شخصیات جو تاریخ سے گم نام ہو چکی ہیں، خصوصی گیلری کا مقصد یہ ہے کہ نوجوان نسل اور یونیورسٹی طلباء ان سب شخصیات کے بارے میں ان کے کارناموں کے بارے میں جان سکیں، یہ ایک مستقل گیلری ہے، جو اب زائرین کے لئے کھولی گئی ہے اور اس میں ہمیشہ اضافہ ہوتا رہےگا۔ گیلری میں جوش ملیح آبادی، اسرار الحق مجاز اور سردار جعفری جیسے انقلابی شاعروں کی تصویریں بھی رکھی گئی ہیں، جنہوں نے اپنی انقلابی شاعری کے ذریعے قومی تحریک میں حصہ لیا۔Azadi Ka Amrit Mahotsav in AMU
خواتین مجاہدین آزادی اور صحافی :
اسی طرح پانچ خواتین مجاہدین آزادی اور صحافیوں بیگم خورشید خواجہ، بیگم نشاط النساء، ڈاکٹر رشید جہاں، عصمت چغتائی اور نذر سجاد حیدر کی تصاویر بھی آویزاں ہیں جنہوں نے صحافت اور ادبی تحریروں کے ذریعے ہماری جدوجہد آزادی میں حصہ لیا۔
اے ایم یو کے سابق طلبہ پر جاری ڈاک ٹکٹ:
گیلری کی ایک خاص خصوصیت یہ بھی ہے کہ جس میں اے ایم یو کے سابق طلباء پر حکومت ہند کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کیے گئے یادگاری ڈاک ٹکٹ کو آویزاں کیا گیا ہے، جنہوں نے جدوجہد آزادی میں فعال کردار ادا کیا تھا۔ اے ایم یو کی 15 ایسی شخصیات ہیں، جن پر آزادی کی جدوجہد سے متعلق ڈاک ٹکٹ جاری کیے گئے تھے، یہ شخصیات سرسید احمد خان، حکیم اجمل خان، ڈاکٹر ایم اے انصاری، ڈاکٹر ذاکر حسین، رفیع احمد قدوائی، راجہ مہندر پرتاپ، سیف الدین کچلو، عبدالغفار خان، عبدالرحمن، عبدالقیوم انصاری، اسرار الحق مجاز، اور حسرت موہانی ہیں۔
اے ایم یو سے فارغ مجاہدین آزادی سے متعلق کتابیں :
گیلری میں اے ایم یو سے فارغ مجاہدین آزادی سے متعلق کتابوں کی خصوصی نمائش بھی رکھی گئی ہے۔ نمائش 80 سے زائد کتابوں پر مشتمل ہے۔ کتابیں خاص طور پر سوانح عمری، سوانح حیات، اور ڈائریاں، جومجاہدین آزادی کی طرف سے انگریزی، اردو اور ہندی میں لکھی گئی ہیں، جیسے مائی لائف اسٹوری آف ففٹی ایئرز (راجہ مہندر پرتاپ)، بفور فریڈم اینڈ آفٹر (انصار الحق ہروانی)، آپ بیتی (عبدالماجد دریابادی)، آئینہ شب روز (قاضی عدیل عباسی)، آبگینہ (سید محمد ٹونکی)، کیا دن تھے (قاضی جلیل عباسی) اور حسرت موہانی کی سوانح عمری بھی نمائش میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تحریک آزادی کے مختلف پہلوؤں پر کتابوں کو بھی نمائش میں رکھا گیا ہے۔AMU Freedom Fighters Gallery
گیلری کو دیکھنے آئے وزیٹر محمد ارشاد خان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کو قابل تعریف کام بتاتے ہوئے کہا کہ اے ایم یو کے سابق طلبہ، مجاہدین آزادی کی تصاویر دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اور دیکھ کر یہ جان پایا کہ ہمارے کتنے بزرگ ہیں، جنہوں نے ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں۔AMU Freedom Fighters Gallery