اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)، ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ میکانیکل کے اسسٹنٹ پروفیسر ارشد حسین خان اور طالب علم زید الرحمن نے "فور وے اسپلیٹر" کی ایجاد کی جس کی مدد سے ایک ہی وقت میں ایک وینٹیلیٹر سے چار مریضوں کو آکسیجن فراہم کی جاسکتی ہے۔
نازک حالات میں مریضوں کو وینٹلیٹر کی ضرورت پڑتی ہے اور موجودہ حالات میں ملک میں اس کی خاصی کمی دیکھی جارہی ہے جسے پُر کرنے میں حکومت ناکام ثابت ہو رہی ہے۔
ایسے حالات میں اے ایم یو، ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ میکانیکل انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر ارشد حسین خان اور ایم ٹیک کے طالب علم نے ایک "فور وے اسپلیٹر" ایجاد کی جس کی مدد سے ایک وقت میں ایک ہی وینٹیلیٹر کے ذریعے چار یا چار سے زیادہ مریضوں کو آکسیجن فراہم کی جاسکتی ہے۔
اسسٹنٹ پروفیسر ارشد حسین خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ ' اسپلیٹر کو وینٹیلیٹر مشین میں لگانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اس کا مقصد یہ ہے ایک وینٹیلیٹر سے اب چار مریضوں کو آکسیجن فراہم کی جاسکے'۔
ملک کے موجودہ حالات پر انھوں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'سب کو معلوم ہے کورونا وائرس کو لے کر دنیا میں کیا حالات ہیں اور اس حالات کے مدنظر اہم مرحلہ میں مریضوں کو مصنوعی وینٹیلیشن کی ضرورت ہوتی ہے اس کو ذہن میں رکھ کر ہم نے یہ ڈیزائن کیا ہے، اگر ایسے حالات آتے ہیں جس میں مریضوں کی تعداد جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں بہت بڑھ جائے اور وینٹیلیٹر کی کمی ہوجائے تو ہم کیا سہولیات دے سکتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'اسی بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے اسے بنایا گیا ہے اور اس کی کامیاب جانچ مصنوعی پھیپھڑوں پر کی گئی ہے وہ بھی مستقل دباؤ موڈ میں۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آکسیجن فراہمی کے دو موڈ ہوتے ہیں مستقل دباؤ اور مستقل حجم تو انھوں نے اس کی جانچ مستقل دباؤ موڈ میں کی اور یہ نتیجہ آیا کہ چاروں مصنوعی پھیپھڑے صحیح طریقے سے وینٹیلیٹ ہورہے ہیں۔
ایم ٹیک کے طالب علم زید الرحمان نے بتایا کہ پوری دنیا میں یہ چل رہا ہے کہ ایک وینٹلیٹر سے کیسے زیادہ سے زیادہ مریضوں کو بچایا جاسکے، اگر آپ ایک شاور تصور کر لیں جس میں ایک انلیٹ ہوتا ہے اور اس میں مختلف آوٹلیٹ نکل رہے ہوتے ہیں تو ہم ایک وینٹیلیٹر سے چار یا چار سے زیادہ مریضوں کو آکسیجن فراہم کرسکتے ہیں۔