علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریباً 1500 غیر تدریسی ملازمین کی تعداد ایسی ہے جو ڈیلی ویجر پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جن میں سے زیادہ تر گزشتہ دس سے پندرہ سال سے نوکری کر رہے ہیں۔ تمام ڈیلی ویجر ملازمین کی ملازمت میں توسیع ہر سال دسمبر ماہ میں ہوجاتی تھی جو گزشتہ برس دسمبر ماہ میں ملازمین کے احتجاج کے بعد بمشکل ایک سال کی جگہ صرف چھ مہینے یعنی 30 جون تک کے لیے ہوئی۔ ملازمین کو یہ خدشہ ہے کہ اے ایم یو انتظامیہ 30 جون کے بعد ہماری ملازمت میں توسیع نہیں کرے گا۔ اسی وجہ سے ملازمین نے شعبۂ تعلیم میں اکٹھا ہو کر پہلے میٹنگ کی پھر باب سید تک احتجاجی مارچ نکال کر یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کو وائس چانسلر کے نام میمورنڈم دیا۔ جس میں انہوں نے تمام ڈیلی ویجر ملازمین کو پرماننٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
ملازمین کا کہنا ہے کس قانون کے تحت یونیورسٹی انتظامیہ نے ہماری زندگی کے بیس بیس سال لے لیے اور ہماری ملازمت کو پرمانینٹ نہیں کیا، ملازمت پر بنے رہنا ہمارا حق ہے، اگر یونیورسٹی انتظامیہ اس عمر میں ہم سے ہماری ملازمت چھین لیتی ہے تو ہم کہا جائے گے۔ ایک جانب ملک کے وزیر اعظم اے ایم یو کو منی انڈیا کہتے ہیں اور میجر انڈیا میں آپ غریبوں کا خیال رکھتے ہیں اسی لیے ہم اپ سے درخواست کرتے ہیں کہ منی انڈیا میں بھی ہم غریبوں کا خیال رخا جائے یہاں منی انڈیا میں غریبوں کا چولا بجھانے کا کام ہو رہا ہے۔
ملازمین کی حمایت میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شمیم اختر نے کہا کہ کوئی بھی ملازمین خود پرمانینٹ نہیں ہوتا اس کو یونیورسٹی انتظامیہ ہی پرمانینٹ کرتا ہے، اس میں ملازمین کی کیا خطا ہے۔ گزشتہ بیس پچیس سالوں سے ہر سال ملازمین کی ملازمت میں توسیع کی جارہی تھی تو اسی کو جاری رکھتے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ملازمت کو پرمانینٹ کیا جائے بصورت دیگر ہم دھرنا دیں گے اور بھوک ہڑتال کریں گے۔
وہیں موقع پر موجود پراکٹر نے ملازمین سے میمورنڈم حاصل کرنے کے بعد بتایا کہ میمورنڈم وائس چانسلر کے نام ہے اس لیے وائس چانسلر کو بھیج دیا جائے گا۔ اطلاع کے مطابق 24 تاریخ کو یونیورسٹی کی گورننگ باڈی ایگزیکٹیو کونسل (ای سی) کی میٹنگ ہے جس میں مذکورہ معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کی ملازمت میں مزید توسیع کرنے یا نہیں کرنے سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔