گزشتہ روز علی گڑھ میں 6 کورونا مثبت رپورٹ آنے کے بعد اطلاع دیتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ چند روشن سنگھ نے ایک بیان دیا جس میں کہا کہ ‘یہاں پر جو بھی ہوا میڈیکل انفیکشن سے ہوا، میڈیکل کالج سے جو انفیکشن آیا ہے اس کے ذریعے سے کیسز آرہے ہیں’۔
علی گڑھ کے رکن اسمبلی دلویر سنگھ نے ایک بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہ ‘جواہر لال نہرو میڈیکل کالج سے علی گڑھ شہر میں کورونا کمیونٹی انفیکشن کی طرز پر پھیل رہا ہے’۔
ڈاکٹر نے کہا کہ میں ان کو بتانا چاہوں گا کہ ملک کے ٹاپ ٹین میں جواہر لال نہرو میڈیکل کالج ہمیشہ رہا ہے اور جس نے ہمیشہ نا صرف علی گڑھ بلکہ آس پاس کے 6، 7 اضلاع میں بھی اپنی خدمات کو انجام دے رہا ہے۔
ایک رکن اسمبلی اس طرح کے بیان دے کر جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کی تصویر اور ملک کے ڈاکٹروں کے احساسات کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے۔ تو میں بتانا چاہوں گا کہ ہم ایک ایسے وائرس سے لڑ رہے ہیں جس کا دنیا میں کوئی علاج نہیں ہے۔ اپنی جان پر کھیل کر ہم اس کام کو انجام دے رہے ہیں۔ مجھ کو نہیں لگتا کہ ڈی ایم نے اس طرح کا کوئی بیان دیا ہے۔ اگر ڈی ایم نے اس طرح کا بیان دیا ہے تو اس سے زیادہ کم سطح کا بیان نہیں ہوسکتا۔
ڈاکٹرز نے ہمیشہ ضلع مجسٹریٹ کے سامنے اپنے مسئلہ مسائل رکھے ہیں کہ ہمیں پی پی ای فراہم کی جائے۔ دوسری سہولیات مہیا کرائی جائے نہیں تو ہم لوگ بھی متاثر ہو جائیں گے اور ہم بہت سے مریضوں کو دیکھتے ہیں۔
یہ بیان ان تمام ڈاکٹروں کے حوصلوں کو گرا رہا ہے اور میں یہ سوچتا ہوں کہ اگر بھارت کورونا وائرس سے ہارتا ہے تو اس طرح کے لوگ ذمہ دار ہوں گے۔
ڈاکٹر حمزہ ملک نے مطالبہ کیا کہ ڈی ایم صاحب اپنے بیان کو واپس لیں اور اگر مستقبل میں اس طرح کا بیان دوبارہ آیا تو ان کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ریزیڈنٹ ڈاکٹرز یہاں پر کسی کے نوکر نہیں ہیں۔ یہ کسی ڈی ایم کے نگرانی میں کام نہیں کر رہے ہیں۔ پھر بھی ہم سب لوگ مل کر بھارت کے ساتھ اس لڑائی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ یہاں پر آکر پی پی ای پہن کر صرف چار پانچ گھنٹے رہیں، ان کو حقیقت معلوم ہو جائے گی۔
حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اپنے کچھ رہنماؤں سے اس طرح کی بیان بازی کروا رہی ہے۔ جس کی ہم لوگ مذمت کرتے ہیں۔ اگر ڈی ایم کو ایسا لگ رہا ہے تو فوری طور پر میڈیکل کالج کو سیل کر دیں، یا پھر بند کر دیں۔