علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کیمپس میں آج کل ایک ہی چرچا گرم ہے کہ اگلے وائس چانسلر کا پینل کیسے اور کب بنےگا اور وائس چانسلر کون ہوگا جس کو لے کر اے ایم یو سے جڑے تمام لوگ فکر مند دکھائی دے رہے ہیں۔ اسی ضمن میں اے ایم یو کے سینئر ریٹائرڈ پروفیسر و اے ایم یو کورٹ کے نو منتخب رکن پروفیسر حافظ الیاس نے بھی گزشتہ ایک برس میں اے ایم یو سپریم گورننگ باڈی کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے انتخابات نہ کروانے، اے ایم یو کے اگلے وائس چانسلر کے پینل کی تشکیل کے سلسلے میں غلط معلومات پھیلانے اور مرکزی حکومت کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش سے متعلق وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کو خط لکھ کر اپنی شکایت درج کروائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے اے ایم یو کے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور 16 مئی 2022 کو اپنی متعینہ پانچ ساہ مدت پوری کر چکے تھے پھر ایک سال کی توسیع حاصل کر کے آئندہ 16 مئی 2023 کو پوری ہونے والی مدت سے قبل انہیں اگلے وائس چانسلر کا پینل یونیورسٹی ایگزیکٹو کونسل میں بنا کر اے ایم یو کورٹ سے منظوری کے بعد صدر جمہوریہ کو بھیجنا ہوتا ہے، جس کا طریقہ کار بھی ابھی شروع نہیں کیا گیا جس کے سبب یونیورسٹی کیمپس میں چرچائے گرم ہیں کہ اگلے وائس چانسلر کا پینل کیسے بنےگا اور کون ہوگا اسی لیے وائس چانسلر کا پینل ایک تنازعہ بنتا دکھائی دے رہا ہے۔
یونیورسٹی کی جانب سے حال ہی میں یہ پیش کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے سپریم گورننگ باڈی یعنی اے ایم یو کورٹ کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا ہے، اس لیے غلط افواہ پھیلائی اور مرکزی حکومت کو بدنام کرنے کے سلسلے میں حکومت کو انکیوری کمیٹی بنانی چاہیے۔ حافظ الیاس نے یونیورسٹی کی سپریم گورننگ باڈی ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ کے کچھ رکن کی رکنیت پر بھی سوال اوٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر یہ اراکین ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ میں اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہیں تو وہ اے ایم یو ایکٹ کے مطابق غیر قانونی ہوگا۔
حافظ الیاس نے مزید بتایا یونیورسٹی ایکٹ کے سیکشن 39 کے مطابق یونیورسٹی ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ کی نشستیں خالی نہیں رہ سکتی جب تک ان کو جان پوچھ کر خالی نہیں رکھا جائے۔ 2018 سے یونیورسٹی میں اکیڈمک کونسل نہیں ہے، 2021 سے کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے ممبرز پورے نہیں ہیں، 2019 سے اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی اور طلباء یونین نہیں ہے۔ یونیورسٹی میں اس وقت ایک بھی جمہوریہ ادارہ زندہ نہیں ہے۔
حافظ الیاس نے درخواست کرتے ہوئے کہا جمہوریت کی بالادستی کے لیے ایم یو ایکٹ اور آئین کی بالادستی کے لیے یہ ضروری ہے کہ یونیورسٹی کے تمام جمہوری اداروں کی بحالی کو یقینی بنایا جائے جس کے لیے مرکزی حکومت کی مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے مذکورہ معاملے کے لیے ایک انکیوری کمیٹی کا بھی مطالبہ کیا۔ یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء کا یہ بھی ماننا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور تیسری مرتبہ وائس چانسلر بننے کے خواہشمند ہیں، شاید اسی لیے انہوں نے ایک سال کی توسیع کے بعد بھی ابھی تک ایگزیکٹو کونسل اور اے ایم یو کورٹ کی خالی نشستوں کو پر کرنے کے لئے انتخابات نہیں کروائے جو اگلے وائس چانسلر کے پینل کے لیے ضروری ہیں۔
واضح رہے اے ایم یو کی ایگزیکٹیو کونسل اور کورٹ کی خالی نشستوں کو پر کرنے کے لیے انتخابات، اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار کا عمل جلد شروع کرنے اور یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن کے انتخابات سے متعلق یونیورسٹی اساتذہ دو مرتبہ پریس کانفرنس، ایک مرتبہ اساتذہ کی جی بی ایم، ایک ریزولیوشن، ایک علیگ برادری کو کھلا خط اور وزارت تعلیم کو بھی خط لکھ چکے ہیں۔