نئی قومی تعلیمی پالیسی کیا سماج کے سبھی طبقات کے لئے یکساں طور پر اور خاص طور سے کمزور اور غریب طلبہ کے لیے سود مند ثابت ہوگی اور عوامی سطح پر روزگار پر مبنی تعلیم کی توسیع کا وسیلہ بنے گی؟
اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ جب یہ پالیسی آئی تھی تو حکومت نے سارے تعلیمی اداروں کو یہ بھیجا تھا کہ یہ رپورٹ ہے۔ اس میں کسی کوکوئی بھی مشورہ، تبدیلی، کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں تو مشورہ دیجئے۔
وزیراعظم صاحب نے یہ بات لوگوں تک پہنچائیں کہ نئی تعلیمی پالیسی کا جو قدم ہے وہ ایک مثبت قدم ہوگا اور تعلیمی انقلاب میں کامیابی کی ضمانت دے گی تو اس بات پر چرچا ہونی چاہیے۔ اگر کوئی کمی رہ گئی ہے یا اور چیزوں کو شامل ہونا ہے، کیونکہ ابھی 2022 بہت دور ہے حکومت کا اپنا مشورہ دینا چاہیں۔
مزید پڑھیں:
اترپردیش: 21 ستمبر سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کا اعلان
ریحان اختر نے مزید بتایا جہاں تک زبانوں کی بات ہے ہوئی ہے مقامی زبانوں پر توجہ دی گئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہاں کی جو تہذیب اور ثقافت ہے، وہ ملی ہوئی ہے۔ ہندی اور اردو دونوں ملی زبانیں ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو اس پر بھی توجہ دینی چاہیے۔