علیگڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی پر ہندووادی رہنما وقتا فوقتا الزامات عائد کرتے رہتے ہیں اور حب الوطنی و مذہب سے متعلق اے ایم یو اور ان میں زیر تعلیم طلباء کے خلاف سیاسی بیانات دیتے رہتے ہیں۔ اسی ضمن میں اے ایم یو کے ہی سابق طالب علم اور بی جے پی کے سابق ضلعی ترجمان ڈاکٹر نشیت شرما نے اے ایم یو سے جانے والی اور آنے والی تبلیغی جماعت پر زیرتعلیم طالب علم کا مذہب تبدیلی کرنے کا الزام عائد کیا اور ایس ایس پی کو تحریری طور پر شکایت کرکے تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں کی انکوائری کا مطالبہ کیا۔
نشیت کا کہنا ہے کہ غازی آباد میں 8 جولائی کو مذہب تبدیلی ریکیٹ کا پردہ فاش ہوا جس میں تین ملزمان میں سے ایک اہم ملزم جس کا نام عبداللہ ہے جس کا دس برس قبل تبلیغی جماعت نے اے ایم یو میں مذہب تبدیل کیا تھا پہلے وہ سوربھ تھا۔ عبداللہ اے ایم یو سے بی ڈی ایس گریجویٹ ہے جو ہادی حسن ہاسٹل میں رہتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Vaccicon-2023 اے ایم یو میں ویکسین اور حفاظتی خدشات پر قومی کانفرنس
نشیت ایک شکایت لے کر ایس ایس پی دفتر پہنچا ان کا کہنا ہے کہ جو آج عبداللہ ہے وہ 10 سال قبل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بی ڈی ایس کا طالب علم تھا، تب اس کا نام سوربھ تھا اور اس کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ہادی حسن ہاسٹل میں رہتے ہوئے مذہب تبدیل کیا گیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جماعت کی سرگرمیاں آسانی سے چل رہی ہیں۔ یہاں صرف قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح کی جماعتیں آتی ہیں، مختلف ممالک کی جماعتیں یہاں آتی ہیں اور یہاں سے مختلف ممالک میں جاتی ہیں، ان کا بنیادی مقصد ہندو طلبہ کو نشانہ بنانا ہے اور مذہب تبدیل کرنے کے بعد وہ ایک ہندو کے ساتھ کیا کرتے ہیں یہ آپ سب کے سامنے ہے کہ سوربھ آج تبدیلی کے ریکیٹ کا ماسٹر مائنڈ بن چکا ہے۔