علی گڑھ: ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ کی پیدائش آج ہی کے دن 144 سال قبل یعنی 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ، پاکستان میں ہوئی اور آپ کی وفات 21 اپریل 1938 کو لاہور، پاکستان میں ہوئی۔
1906 میں جب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کے طلبہ نے ملک کی آزادی کے لئے انگریزوں کے خلاف احتجاج شروع کیا تو اس وقت بھی علامہ اقبالؒ نے لندن سے ایک نظم لکھی 'طلبہ علی گڑھ کے نام' اور طلبہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ وقت تمہارے احتجاج کا نہیں ہے، تم ابھی تعلیم حاصل کرو۔
راحت ابرار نے بتایا کہ جب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کو یونیورسٹی بنانے کی تحریک شروع ہوئی تو اس میں بھی علامہ اقبال شریک تھے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی لوگوں کے چندے اور تحریک سے بنی ہے جس میں علامہ اقبال شامل تھے، ایم اے او کالج کو اے ایم یو بنانے میں بھی علامہ اقبالؒ کا بڑا رول تھا اور وہ تصویر بھی ملتی ہے، سر آغا خان کی قیادت میں لاہور کے ایک ڈیلیگیشن میں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو بنانے کے لیے تیس لاکھ روپے کا
چندہ سر آغا خان نے لاہور سے جمع کیا تھا جس کے لئے اقبال مختلف مقامات پر بھی گئے تھے۔
راحت ابرار صاحب نے بتایا کہ جب یونیورسٹی بن رہی تھی تو اس وقت یونیورسٹی کی ڈرافٹ کمیٹی کے رکن بھی علامہ اقبال رہے. وہ خطوط ملتے ہیں جس میں علامہ اقبال ڈرافٹ کمیٹی میں شریک تھے۔
مزید پڑھیں:
علامہ اقبالؒ کی خدمات کو دیکھتے ہوئے نواب وقار الملک نے اپنی سیکریٹری شپ میں علامہ اقبال کو ایم اے او کالج کا ٹرسٹی بھی بنایا، علامہ اقبالؒ، یونیورسٹی کی اہم گورننگ باڈی کورٹ کے بھی ممبر رہے۔
24 اپریل 1929 کو علامہ اقبال علی گڑھ تشریف لائے، ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا مجھے ایسا لگتا ہے کہ علامہ اقبال چار پانچ مرتبہ علی گڈھ تشریف لائے اور تقریباً بیس پچیس لوگوں سے ان کے دیرینہ مراسم تھے، جس کا ذکر اردو ادب میں کم ملتا ہے۔
29 اپریل 1929 کو اے ایم یو طلبہ یونین کی جانب سے انہیں لائف ٹائم ممبرشپ بھی دی گئی تھی، اور 27 دسمبر 1932 کو علامہ اقبالؒ کو اے ایم یو مدعو کیا گیا اور ڈیلیٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا تھا۔