ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی میں اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملّت امام احمد رضا خاں فاضلے بریلویؓ کے دستہ مبارک سے قائم کردہ مدرسہ 'جامعہ رضویہ منظرِ اسلام' بریلوی مکتب فکر، اہل سنت و جماعت کا عالمی شہرت یافتہ مرکزی ادارہ ہے۔
اس ادارے نے اپنی بے لوث خدمت سے دین و مذہب کے ساتھ پوری دنیا میں ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے۔
![allama fazle haque khairabadi](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-bar-1-allamafazlehaquekhairabadiwasthesunofknowledgegraceandbravery-av-7204399_21082021112116_2108f_1629525076_393.jpg)
اس وقت یہ عظیم ادارہ اور اس کے استاد مفتی محمد سلیم نوری بریلوی گذشتہ کئی مہینے سے سوشل میڈیا اور یوٹیوب جیسے جدید پلیٹ فارم کے ذریعے نوجوان نسل کو ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں مسلمان مجاہدین کی قربانیوں کو بھرپور انداز میں آگاہ کر رہے ہیں۔
![allama fazle haque khairabadi](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-bar-1-allamafazlehaquekhairabadiwasthesunofknowledgegraceandbravery-av-7204399_21082021112116_2108f_1629525076_952.jpg)
اس سلسلہ میں صحافتی ترجمان ناصر قریشی نے بتایا کہ 'مرکز اہل سنت کے سربراہ حضرت سبحانی میاں اور سجادہ نشین حضرت مفتی احسن میاں صاحب کی نگرانی میں مدرسہ جامعہ منظر اسلام کے مفکر و دانشور اور نباض و دور اندیش عالم دین مفتی محمد سلیم نوری بریلوی مسلسل میڈیا، سوشل میڈیا اور اپنے آن لائن پروگرامز کے توسط سے مسلم قائدین و مجاہدین آزادی سے نونہالان قوم و ملت کو شعور و آگہی بخشنے کا کام انجام دے رہے ہیں۔
اس سلسلہ میں مفتی سلیم نوری نے اپنے آنلائن پروگرام میں طلبہ و نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'بیس اگست کا دن تاریخ آزادی ہند کا ایک یادگار دن ہے۔ ہم تمام ہندوستانی اُس عظیم قائد انقلاب کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں کہ جسے دنیا علامہ فضل حق خیرآبادی کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: گلبرگہ: ملک کی آزادی میں علماء کرام کا اہم کردار
اُنہوں نے مزید بتایا کہ 'قائد انقلاب علامہ فضل حق خیرآبادی اُس عہد ساز شخصیت کا نام ہے، جس نے علم و ادب، شعر و سخن، حکمت و فلسفہ کے ساتھ ساتھ قوم و ملت اور ملک و کے لیے جو گراں قدر خدمات انجام دیئے ہیں، وہ ناقابل فراموش ہیں۔'
مفتی سلیم نوری نے مزید کہا کہ 'علامہ فضل حق خیرآبادی نے دارالافتاء میں بیٹھ کر صرف فتویٰ جہاد نہیں دیا، بلکہ فتویٰ دینے کے ساتھ قید و بند کی پرواہ کیے بغیر مسند نشینی چھوڑ کر حریت پسندوں کے شانہ بشانہ بھی کھڑے ہو گئے۔'