پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ میں گیانواپی مسجد مقدمے سے متعلق 5 عرضیوں پر 8 دسمبر کو سماعت ہوئی تھی۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ان پانچ عرضیوں میں سے تین درخواستیں وارانسی کی عدالت میں 1991 میں دائر کردہ مقدمے سے متعلق ہیں۔ جب کہ دو درخواستیں اے ایس آئی کے سروے آرڈر کے خلاف دائر کی گئی تھیں۔ سنہ 1991 کے اس معاملے میں متنازع جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ یہاں عبادت کے لیے بھی اجازت طلب کی گئی تھی۔
- گیانواپی تنازع سے متعلق 5 عرضیوں پر فیصلہ
یہ مقدمہ وارانسی کی ضلعی عدالت میں سنہ 1991 میں دائر کیا گیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ اپنے فیصلے میں اہم بات یہ بتائے گی ہے کہ کیا وارانسی کی عدالت اس کیس کی سماعت کر سکتی ہے یا نہیں۔ کیا اس معاملے میں پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 کا اطلاق کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اس مقدمے میں تین بار فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد عدالت نے درخواستوں پر دوبارہ سماعت کی۔ اور فیصلہ 8 دسمبر کو محفوظ کر لیا گیا تھا۔ قبل ازیں سماعت کے دوران یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ، ہندو پارٹی اور انجمن مسجد کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپنے دلائل پیش کیے تھے۔
- گیان واپی مسجد سروے کی رپورٹ عدالت میں پیش
آرکائیو لوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے پیر کو وارانسی ضلع عدالت میں گیان واپی مسجد احاطے کی اپنی سائنٹفک سروے رپورٹ پیش کردی ہے۔ ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے بتایا کہ اے ایس آئی کے افسر اور اس کے وکیل امت مشرا شریواستو ضلع جج اجئے کرشنا وشویش کی عدالت میں پیش ہوئے اور ایک سیل بند لفافے میں سائنٹفک سروے کی رپورٹ حوالے کی۔ عدالت نے رپورٹ قبول کر لی اور سماعت کی اگلی تاریخ 21 دسمبر طے کی ہے۔
مزید پڑھیں: اے ایس آئی نے گیانواپی احاطہ کی سروے رپورٹ عدالت میں پیش کردی
قابل ذکر ہے کہ 11 دسمبر کو اے ایس آئی کے وکیل نے رپورٹ جمع کرنے کے لئے ایک ہفتے کا اضافہ وقت طلب کیا تھا۔ اس کے پیچھے دلیل دی تھی کہ سپرنٹنڈنٹ اویناش موہنتی کے علیل ہونے کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔ ضلع عدالت نے تب ایک ہفتے کی مزید مدت بڑھا دی تھی اور 18 دسمبر تک رپورٹ سونپنے کا حکم دیا تھا۔ گذشتہ 21 جولائی کو وارانسی ضلع عدالت نے گیان واپی مسجد احاطے کے سائنٹفک سروے کی ہدایت دی تھی۔