عدالت نے کہا ہے کہ پچھلے سال پہلی لہر میں دیہی علاقوں میں کورونا انفیکشن نہیں پھیلا تھا، لیکن دوسری لہر میں یہ دیہاتوں تک پھیل چکا ہے۔ حکومت شہری علاقوں کے انفیکشن پر قابو پانے میں پریشان ہے۔ اس کے لیے دیہی علاقوں میں انفیکشن کا ٹسٹ کر پتا لگاکر علاج کرپانا بہت مشکل ہوگا۔
الہٰ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ ریاست میں کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملوں اور جیلوں میں بھیڑ کی وجہ سے جیل میں ملزم کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس انفیکشن کے دوران ملزم کو محدود مدت کے لئے پیشگی ضمانت دینا مناسب ہے، تاکہ جیل میں کورونا وائرس پھیل نہ سکے۔
یہ حکم جسٹس سدھارتھ نے غازی آباد کے پرتیک جین کی درخواست پر دیا ہے۔ درخواست گزار کو دھوکہ دہی کے ایک کیس میں ملزم بنایا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر درخواست گزار پرتیک جین گرفتار ہوتا ہے تو، انہیں محدود مدت کے لئے 3 جنوری 2022 تک پیشگی ضمانت دی جانی چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں جیلوں میں ہجوم کو روکنے کے لئے ہدایات دی ہیں۔ ایسی صورتحال میں اس ہدایت کو نظر انداز کرکے جیلوں میں بھیڑ بڑھانے کی ہدایت نہیں دی جاسکتی ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ سرکاری وکیل بھی یہ یقین دہانی نہیں دے پارہے ہیں کہ ملزم کو جیل میں جانے سے اسے کورونا انفیکشن کے خطرے سے بچاؤ کیا جا سکے گا۔ عدالت نے کہا کہ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی سلوک کی ضرورت ہوتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ جیل میں جانے سے جیل کے اندر رابطے میں آنے والوں کے ساتھ اس وبا کے پھیلنے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس غیر معمولی صورتحال میں ملزم کو پیشگی ضمانت منظور کرنے کی بہت سی بنیادیں ہے۔
ہائیکورٹ نے اس حکم میں کہا کہ ماہرین کے مطابق ستمبر میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے آنے کا امکان ہے۔ عدالتی کام بری طرح متاثر ہوئے ہیں، یہ ابھی تک یقینی نہیں ہے کہ اس کا اثر کب تک متاثر رہے گا۔
مزید پڑھیں:
'کورونا کی تیسری لہر بچوں کے لیے خطرناک'
واضح رہے کہ درخواست گزار کے خلاف غازی آباد میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو یہ کہتے ہوئے راحت دی ہے کہ وہ جانچ میں تعاون کریں گے اور کسی بھی طرح سے ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے۔