الہ آباد ہائی کورٹ نے 'لیو اِن ریلیشن شپ' میں رہ رہی شادی شدہ خاتون کو تحفظ فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کی عرضی خارج کردی، ساتھ ہی عدالت نے پانچ لاکھ روپیے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
یہ حکم جسٹس کے جے ٹھاکر اور جسٹس دنیش پاٹھک کی ڈویژن بنچ نے دیا ہے۔ عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ کیا ہم ایسے لوگوں کو تحفظ کا حکم دے سکتے ہیں جنہوں نے تعزیرات ہند اور ہندو میرج ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے؟ آرٹیکل 21 تمام شہریوں کے لئے زندگی کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے لیکن یہ آزادی قانون کے دائرے میں رہنی چاہئے، تب ہی تحفظ دیا جاسکتا ہے۔
علی گڑھ کی رہائشی گیتا کی جانب سے وکیل نے عدالت کو دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار اپنے شوہر کو اپنی مرضی سے چھوڑ کر دوسرے شخص کے ساتھ 'لیو اِن ریلیشن شپ' میں رہ رہی ہے۔ شوہر اور اس کے کنبہ والے اس کی پرامن زندگی میں مداخلت کر رہے ہیں، لہٰذا انہیں ایسا کرنے سے روکا جائے اور درخواست گزار کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ درخواست گزار قانونی طور پر شادی شدہ عورت ہے اور کسی وجہ سے وہ اپنے شوہر سے علاحدہ ہوکر کسی دوسرے شخص کے ساتھ رہ رہی ہے۔ کیا اس صورتحال میں اسے آرٹیکل 21 کا فائدہ دیا جاسکتا ہے؟
عدالت نے تحفظ دینے سے انکار کرتے ہوئے درخواست گزار پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا اور جرمانہ کی رقم کو ریاستی قانونی خدمات اتھارٹی میں جمع کروانے کی ہدایت کی۔