لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے کہا ہے کہ وہ کفیل خان کی اس عرضی پر فیصلہ کرے گی جس میں گھورکپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج کے انسیفلائٹس وارڈ سے ان کی خدمات کی برطرفی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اگر اتر پردیش حکومت اگلی سماعت سے پہلے حلف نامہ داخل نہیں کرتی ہے تو اس سلسلے میں عدالت خود فیصلہ کرے گی۔
عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت جنوری 2024 کے دوسرے ہفتے میں کرنے کی بات کہی ہے۔ ڈاکٹر کفیل خان نے اس سلسلے میں صحافیوں کو بتایا کہ درخواست دائر کیے ایک سال گزر چکا ہے۔ تاہم ریاستی حکومت نے ابھی تک اس معاملے پر اپنا حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکم سے انہیں اپنی ملازمت واپس ملنے کا قوی امکان نظر آرہا ہے کیونکہ وہ مختلف انکوائری کمیٹیوں کی جانب سے فرائض میں غفلت جیسے تمام الزامات سے بری ہو چکے ہیں۔
غور طلب ہے کہ اگست 2017 میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے 63 بچوں کی موت کے بعد ریاستی حکومت نے گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں انسیفلائٹس وارڈ کے انچارج کفیل خان کو برطرف کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد کفیل خان کو گرفتار کر لیا گیا۔ خان کے ساتھ معطل ہونے والے دیگر تمام ملزمان کو بحال کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر کفیل خان و دیگر پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج
ڈاکٹر کفیل خان نے دعویٰ کیا کہ انہیں اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے سرکاری اسپٹال میں موجود خامیوں کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی تھی۔ ڈاکٹر کفیل خان کے اور دیگر پانچ افراد کے خلاف اپنی کتاب کے ذریعہ حکومت کے خلاف لوگوں کو بھڑکانے اور سماج میں نفرت پھیلانے کے الزام میں گزشتہ ہفتے لکھنؤ میں ایک مقدمہ درج کیا گیا۔