لکھنؤ: لکھنؤ میں شیعہ پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ میں بورڈ کے صدر کے مدت کار کی تین برس مکمل ہونے پر دوبارہ صدر کے انتخابات پر رائے لی گئی اور متفقہ فیصلے سے مولانا صائم مہندی کو تین برس کے لیے صدر بنایا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ آبادی کے حوالے سے کسی بھی عالم کو یہ حق نہیں پہونچتا کہ وہ نسل کشی کی اپیل کریں اسلام بھی اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ مجلس عاملہ میں بڑھتی ہوئی آبادی جنت البقیع کی تعمیر، یکساں سول کوڈ اور مدرسہ سروے پر بات چیت ہوئی ہے۔ All India Shia Personal Law Board meeting decided on several important issues
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ یکساں سول کوڈ کی بھرپور مخالفت کرتا ہے اس کا طریقہ کار کیا ہوگا یہ آنے والے وقت میں بتایا جائے گا لیکن حکومت سے اس مسئلے پر بات چیت کر سلجھا جائے گا۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے حوالے سے انہوں نے آبادی کنٹرول کے مسئلہ پر کہا کہ حکومت آبادی کو دو نظریے سے نہ دیکھے ہندو آبادی کو ہندو نظریے اور مسلم آبادی کو مسلمان نظریے سے بلکہ تعلیم کو فروغ دے جب سماج تعلیم یافتہ ہو جائے گا تو یہ آبادی خود بخود کنٹرول ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مدرسہ کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھنا چاہیے مدرسہ سرور کرآئیے لیکن مدرسوں نے بھارت کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا ہے بڑے بڑے نامور ہستیاں پیدا کی ہیں اور مدرسہ سروے کے ذریعے مشکوک نہ بنایا جائے۔ مولانا صدف جونپوری نے کہا کہ اسلام مذہب میں آبادی کم کرنے پر کہیں ذکر نہیں کیا گیا ہے ہاں جائز طریقے سے آبادی بڑھانے کو کہا گیا ہے کیونکہ جب نکاح ہوتا ہے تو اس کا بنیادی مقصد افزائش نسل ہوتا ہے بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کم ہے اس لیے یہ مسئلہ بہت ہی حساس ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی عالم کو یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ قوم سے اپیل کرے کہ وہ نسل کشی کریں۔
انہوں نے کہا کی سب سے اہم بات ہے جنت البقی کی تعمیر پر اواز بلند کرنا، رواں برس جنت البقیع کے انہدام کو 100 برس مکمل ہو رہے ہیں اور آنے والے 14 نومبر کو سعودی شہزادہ محمد بن سلمان بھارت آ رہے ہیں ایسے میں ملک گیر طور پر وزیراعظم کو میمورنڈم بھیجا جائے گا اور وزیر اعظم سے وقت طلب کیا گیا ہے کہ وہ وقت دیں اور اس مسئلے پر بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کی جنت البقیع کی تعمیر کے لیے ملک گیر پیمانے پر احتجاج بھی کریں گے اس میں سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا کی توجہ مبذول کرائی جائے گی دباؤ بنایا جائے کہ جنت البقیع کی تعمیر ہوسکے۔