لکھنؤ: آل انڈیا محمدی مشن نے لکھنؤ کے بالا گنج علاقے میں واقع اپنے دفتر پر تنظیم کے ذمہ دار و دیگر معزز افراد کے ساتھ یونیفارم سول کوڈ کے سلسلے میں ایک اہم میٹنگ کی۔ جس میں مشن کے صدر سید ایوب اشرف، یوتھ ونگ کے صدر احمد میاں، اجمیر درگاہ کمیٹی کے رکن سید بابر اشرف اور مولانا سید ابوبکر شبلی میاں سمیت متعدد افراد شامل ہوئے۔ میٹنگ کے اختتام کے بعد اجمیر درگاہ کمیٹی کے رکن سید بابر اشرف نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں یہ طے پایا ہے کہ جب تک کہ سرکار کی جانب سے یو سی سی پر جب تک کوئی ڈرافٹ نہ آ جائے اس وقت تک اس پر رد عمل دینا جلد بازی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہم لوگوں کو یہی نہیں معلوم کہ حکومت یونیفارم سول کوڈ میں کن کن پہلوؤں سے مسلمانوں کو فائدہ پہونچانا چاہتی ہے یا نقصان پہونچانا چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے حوالے سے انہوں نے سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کہ عہدے داران اراکین اپنے ذاتی مفاد کے پیش نظر یکساں سول کوڈ کی قبل از کا وقت مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تاریخ رہی ہے۔ اس نے ابھی تک کسی بھی مسئلے کو سلجھانے کے بجائے الجھا دیا ہے۔ چاہے وہ تین طلاق کا مسئلہ ہو یا اس سے پہلے شاہ بانو کیس کا معاملہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے مفاد اور فلاح و بہبود کو نظر انداز کرکے پرسنل بورڈ اپنے مفاد کے پیش نظر قوم کا سودا کرتی ہے۔ لہٰذا اس کے نظریے کی ہرگز ہم حمایت نہیں کرتے ہیں بلکہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ پرسنل بورڈ ملک کے عوام سے یونیفارم سول کوڈ پر بات چیت کرتی۔ ان سے رائے لیتی اور پھر اس معاملے پر کسی نتیجے تک پہنچتی لیکن ایسا نہیں ہوا جو کہ افسوسناک ہے۔
کانگرس پارٹی کے صدر ملک ارجن کھڑگے سے بورڈ کے وفد کی ملاقات پر انہوں نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوری نظام ہے اور ہر کسی کو اختیار ہے کہ وہ کسی سے بھی ملاقات کر سکتا ہے لیکن اس ملاقات سے فاشسٹ طاقتوں کو بڑھاوا ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرسنل بورڈ کے خلاف میرے بیان کے رد عمل میں بی جے پی یا حکومت کا حمایتی بتایا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہے۔ ملک یا قوم کے مفاد میں جو بات ہوتی ہے، اسے قوم کے سامنے لانا ضروری سمجھتا ہوں۔