اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے پریس کلب میں پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب انصاری نے پریس کانفرنس کی۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ قانون کسان مخالف ہے لہذا حکومت اس کالے قانون کو واپس لے۔
ڈاکٹر ایوب انصاری نے کہا کہ مودی جی کسانوں کو ڈیڑھ گنا اضافی قیمت پر فصل خرید کا بھروسہ دیتے ہیں لیکن کسانوں کو دھان 1860 روپے کی جگہ بہت کم قیمت پر بیچنا پڑ رہا ہے، یہ گھاٹے کا سودا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کسان اپنے حق کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں لیکن سرکار ان کی آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کسانوں کے مسائل کو جلد از جلد حل کرے۔
ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ زرعی قوانین کی طرح نوٹ بندی کے بھی خوب فوائد بتائے گئے تھے لیکن آج تک ملک سے بدعنوانی اور دہشت گردی کا خاتمہ نہ ہو سکا۔
پیس پارٹی کے صدر نے کہا کہ نئے قانون سے کسانوں کو اپنے ہی کھیتوں میں مزدوری کرنی پڑے گی کیونکہ بڑے بزنس مین کو کھلی چھوٹ مل جائے گی۔ اس لئے ان قوانین کو واپس لیا جائے۔
ڈاکٹر ایوب انصاری نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کو احتجاج کے لئے نہیں ورگلایا بلکہ مودی حکومت کسانوں کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر سخت کارروائی کر کے ان کی آواز کو خاموش کروانے کے لئے سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بھی این ایس اے کے تحت جیل بھیج دیا گیا تھا۔
معلوم رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف کسان احتجاج کی حمایت کے لئے آج بھارت بند کا اعلان کیا گیا تھا حالانکہ لکھنؤ میں اس کا اثر کم ہی دیکھنے کو ملا لیکن ریاست کے دوسرے اضلاع میں پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنی پڑا۔
پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب انصاری نے کہا کہ "ہماری پارٹی کسانوں کے ساتھ ہے۔ ہم اس کالے قانون کی مخالفت کرتے ہیں اور مودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نئے زرعی قوانین کو واپس لے۔"