ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں بی جے پی دفتر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی وزیر سنتوش گنگوار نے زرعی قانون کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون شرطیہ طور پر کاشتکاروں کے حق میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ اس قانون سے کاشتکاروں کی آمدنی میں بےتحاشہ اضافہ ہوگا اور وہ اپنی فصل کی منھ مانگی قیمت وصول کر سکیں گے۔ کسانوں کی زندگی خوشحال ہونے کا صحیح وقت آنے والا ہے۔
اُنہوں مزید کہا کہ اپوزیشن اس قانون کی مخالفت کرکے عوام اور کسانوں کے ذہن میں مرکزی حکومت کے خلاف غفلت پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس اور اُن کی اتحادی سیاسی جماعتیں ایم ایس پی اور منڈی نظام کو لیکر طرح طرح کی غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
زرعی قانون کے معاملے میں کاشتکاروں اور عوام کو غفلت میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آج کانگریس کے پاس کچھ نہیں رہ گیا ہے، لہذا وہ زرعی قانون کے ذریعے اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مسٹر سنتوش گنگوار نے مزید کہا کہ اس دوران تین قانون پاس ہوئے ہیں۔ جس میں دو زرعی اور ایک ضروری اجناس سے متعلق ہے۔
پہلا قانون کسان اپنی تیار فصل کو باہر فروخت کر سکتے ہیں اور دوسرا قانون قرار کے ذریعے کاشتکار کو بہتر قیمت دلانے سے تعلق رکھتا ہے۔ جبکہ تیسرا قانون اسٹٓک لِمِٹ کو ختم کرتا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ان تینوں قوانین پر سنہ 1990 سے چرچہ ہو رہی ہے۔ پہلے بھانو پرتاپ کمیٹی اور پھر سوامی ناتھن کمیشن نے ان قانون پر تفصیل سے رپورٹ دی۔ رپورٹ کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے پر سابق کانگریس حکومت نے صرف وعدے کیے۔ بی جے پی اپنی انتخابی منشور میں شامل کیا اور اب اسے زمین پر لانے کا کام کیا ہے۔
سنتوش گنگوار نے مزید کہا کہ زرعی قانون حقیقت میں کاشتکاروں کے حقوق اور فلاح و بہبود کو نظر میں رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ اس میں خاص خیال رکھا گیا ہے کہ قانون کے ذریعے کاشتکار اور خریدار کے درمیان کسی تیسرے فرد کا دخل صفر ہو جائے گا یعنی کسان اور خریدار آپس میں خرید و فروخت کر سکیں گے۔ حکومت صرف نگرانی کی ذمہ داری ادا کرےگی۔