اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے چنہٹ کمیونٹی ہیلتھ سنٹر نے ساری حدیں پار کردی ہیں۔ در اصل جس مریض کا حال جاننے کے لئے فون کیا گیا اس کی موت دو ماہ قبل کورونا سے ہو چکی تھی۔ محکمہ صحت کے بڑے بڑے دعوؤں کی یہ واقعہ یوگی سرکار کی سچائی کو بیان کر رہا ہے۔
ایک طرف کورونا مریضوں کے اعداد و شمار کو درست طریقے سے پیش نہیں کیے جانے کو لے کر یوپی سرکار پہلے سے ہی تنقید کا شکار ہے اب اس واقعے سے محکمہ صحت کی پول کھول دی ہے۔
جانکاری کے مطابق چن ہٹ گاؤں کے رہنے والے کومدم مشرا 14 اپریل کو کورونا پازیٹو ہوئے تھے، حالت خراب ہونے پر گھر والوں نے فورا کووڈ 19 ہسپتال سے رابطہ کیا۔ جہاں بیڈ نہیں ملنے کی صورت میں انہیں ہوم آئیسولیشن کی صلاح دی گئی۔ اس کے بعد کسی نے اس کی جانکاری نہیں لی، جس سے 27 کو اس کی موت ہوگئی۔ ہفتہ کو چنہٹ کمیونیٹی ہیلتھ سنٹر سے فون نمبر 7318095284 سے پوچھا گیا کہ آپ کیسے ہیں۔ کندم مشرا کو کورونا ہوا تھا اب ان کی طبیعت کیسی ہے۔
مریض کے صحت کے بارے میں جانکاری لینے کے لئے قائم کیے گئے کنٹرول روم اور نگرانی سمیتی کاغذوں میں ہی خانہ پُری کرتی رہیں۔ زیادہ تر مریضوں کو فون کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ اب محکمہ صحت کے کارناموں کی سچائی سامنے آنے لگی ہے۔
ذرائع کے مطابق خانہ پُری کرنے کے لئے اب مریضوں کے گھر فون کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، جس سے لوگوں میں محکمہ صحت کی تئیں غصہ ہے۔