ETV Bharat / state

'مسجد انہدام معاملے میں بھاجپا اور آر ایس ایس کا ہاتھ نہیں' - اترپردیش نیوز

بابری مسجد انہدام کیس میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے سبھی ملزمین کو باعزت بری کر دیا ہے کیونکہ سی بی آئی نے جو ثبوت پیش کیا، اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوئی تھی۔ یہ کہنا ساکشی مہاراج کے وکیل پرشانت سنگھ اٹل کا ہے۔

advocate prashant singh atal
وکیل پرشانت سنگھ اٹل
author img

By

Published : Sep 30, 2020, 9:17 PM IST

ساکشی مہاراج کے وکیل پرشانت سنگھ اٹل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ، 'آج عدالت میں 32 ملزمین میں 26 لوگ ہی شامل رہے کیونکہ بیماری کی وجہ سے لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور گوپال داس موجود نہیں تھے۔'

دیکھیں ویڈیو

پرشانت سنگھ اٹل نے بتایا کہ، '57 گواہ رائے بریلی اور 294 لوگ لکھنؤ میں پیش کئے گئے تھے، لیکن کسی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔

بابری مسجد منہدم کرنے والے کار سیوک نہیں تھے، بلکہ وہ لوگ سماج کے شر پسند تھے۔ انہوں نے ہی مسجد میں توڑ پھوڑ کی۔ بی جے پی، وی ایچ پی اور آر ایس ایس کے لیڈران کا مسجد منہدم میں کوئی ہاتھ نہیں تھا۔'

پرشانت سنگھ اٹل نے کہا کہ، 'کورٹ میں ثبوت کے طور پر جو ویڈیوز اور تصویریں پیش کی گئیں تھی، ان ویڈیوز کے ساتھ 'چھیڑ چھاڑ' اور تصویروں کے ساتھ 'نیگیٹیو' نہیں دیا گیا۔ ان سب کو دیکھنے کے بعد جج صاحب نے سبھی 32 ملزمین کو باعزت بری کر دیا۔'

اب دیکھنا ہوگا کہ سی بی آئی ہائی کورٹ میں اپیل کرتی ہے یا نہیں، ابھی یہ صاف نہیں ہوا۔ لیکن بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں:

'آج کا دن بھارتی عدالت کی تاریخ کا سیاہ دن'

سپریم کورٹ نے بھی بابری مسجد پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مسجد منہدم کرنا قانون کے خلاف تھا۔ ایسے میں امید تھی کہ سی بی آئی کورٹ ملزمین کو سزا سنائے گی۔

ساکشی مہاراج کے وکیل پرشانت سنگھ اٹل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ، 'آج عدالت میں 32 ملزمین میں 26 لوگ ہی شامل رہے کیونکہ بیماری کی وجہ سے لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور گوپال داس موجود نہیں تھے۔'

دیکھیں ویڈیو

پرشانت سنگھ اٹل نے بتایا کہ، '57 گواہ رائے بریلی اور 294 لوگ لکھنؤ میں پیش کئے گئے تھے، لیکن کسی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔

بابری مسجد منہدم کرنے والے کار سیوک نہیں تھے، بلکہ وہ لوگ سماج کے شر پسند تھے۔ انہوں نے ہی مسجد میں توڑ پھوڑ کی۔ بی جے پی، وی ایچ پی اور آر ایس ایس کے لیڈران کا مسجد منہدم میں کوئی ہاتھ نہیں تھا۔'

پرشانت سنگھ اٹل نے کہا کہ، 'کورٹ میں ثبوت کے طور پر جو ویڈیوز اور تصویریں پیش کی گئیں تھی، ان ویڈیوز کے ساتھ 'چھیڑ چھاڑ' اور تصویروں کے ساتھ 'نیگیٹیو' نہیں دیا گیا۔ ان سب کو دیکھنے کے بعد جج صاحب نے سبھی 32 ملزمین کو باعزت بری کر دیا۔'

اب دیکھنا ہوگا کہ سی بی آئی ہائی کورٹ میں اپیل کرتی ہے یا نہیں، ابھی یہ صاف نہیں ہوا۔ لیکن بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں:

'آج کا دن بھارتی عدالت کی تاریخ کا سیاہ دن'

سپریم کورٹ نے بھی بابری مسجد پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مسجد منہدم کرنا قانون کے خلاف تھا۔ ایسے میں امید تھی کہ سی بی آئی کورٹ ملزمین کو سزا سنائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.