ETV Bharat / state

'مذہبی کتابوں پر تنقید نہیں کرسکتے'

وسیم رضوی کے قرآن کی آیتوں سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر عرضی پر علی گڑھ کے ایڈوکیٹ خورشیدالرحمان شیروانی سپریم کورٹ سے رضوی پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کرنے کا مطالبہ کریں گے جس سے وسیم رضوی کے ایسے بیانات پر پابندی لگائی جاسکے۔

khurshid ur rahman sherwani
'مذہبی کتابوں پر تنقید نہیں کرسکتے'
author img

By

Published : Mar 17, 2021, 1:21 PM IST

شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمن وسیم رضوی نے قرآن سے 26 آیتوں کو نکالنے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس سے متعلق مسلمانوں میں کافی غصہ پایا جارہا ہے۔

اس سے قبل وشو ہندو پریشد کے سابق سربراہ اشوک سنگھل نے بھی ایک انٹرویو کے دوران اسی طرح کا بیان دیا تھا جس سے متعلق علی گڑھ کے ایڈوکیٹ خورشید الرحمان شیروانی نے اشوک سنگھل کے خلاف کورٹ میں کیس درج کیا تھا، اس معاملے میں سنہ 2005 میں علی گڑھ کے سی جے ایم کورٹ میں اشوک سنگھل کو پیش ہونا پڑا تھا حالانکہ اس معاملے کی شنوائی مکمل ہونے سے قبل ہی اشوک سنگھل کا انتقال ہوگیا تھا اور اس معاملے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

'مذہبی کتابوں پر تنقید نہیں کرسکتے'

ایڈوکیٹ خورشیدالرحمان شیروانی اب وسیم رضوی کے خلاف کورٹ جانے کی تیاری میں ہے، انہوں نے بتایا کہ سنہ 1978 میں کلکتہ ہائی کورٹ میں چندنمل چوپڑا ورسیز یونین آف انڈیا معاملے میں پورے قرآن مجید پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی گئی تھی، تب جسٹس چٹوپادھئے نے شنوائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ گیتا، قرآن، بائبل جیسے مذہبی سلسلے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف کوئی بھی اپیل سپریم کورٹ میں داخل نہیں کی گئی تھی۔

خورشید الرحمان کا کہنا ہے کہ وسیم رضوی کی طرف سے قرآن کے بارے میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں سماعت کے دوران یہ دونوں نذیر کو کسی بھی طرح سے سپریم کورٹ بھیجیں گے۔ نیز سپریم کورٹ سے وسیم رضوی پر بھاری جرمانہ لگانے کا مطالبہ کریں گے، جس سے وسیم رضوی کے ایسے بیانوں پر پابندی لگائی جاسکے۔

شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمن وسیم رضوی نے قرآن سے 26 آیتوں کو نکالنے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس سے متعلق مسلمانوں میں کافی غصہ پایا جارہا ہے۔

اس سے قبل وشو ہندو پریشد کے سابق سربراہ اشوک سنگھل نے بھی ایک انٹرویو کے دوران اسی طرح کا بیان دیا تھا جس سے متعلق علی گڑھ کے ایڈوکیٹ خورشید الرحمان شیروانی نے اشوک سنگھل کے خلاف کورٹ میں کیس درج کیا تھا، اس معاملے میں سنہ 2005 میں علی گڑھ کے سی جے ایم کورٹ میں اشوک سنگھل کو پیش ہونا پڑا تھا حالانکہ اس معاملے کی شنوائی مکمل ہونے سے قبل ہی اشوک سنگھل کا انتقال ہوگیا تھا اور اس معاملے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

'مذہبی کتابوں پر تنقید نہیں کرسکتے'

ایڈوکیٹ خورشیدالرحمان شیروانی اب وسیم رضوی کے خلاف کورٹ جانے کی تیاری میں ہے، انہوں نے بتایا کہ سنہ 1978 میں کلکتہ ہائی کورٹ میں چندنمل چوپڑا ورسیز یونین آف انڈیا معاملے میں پورے قرآن مجید پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی گئی تھی، تب جسٹس چٹوپادھئے نے شنوائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ گیتا، قرآن، بائبل جیسے مذہبی سلسلے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف کوئی بھی اپیل سپریم کورٹ میں داخل نہیں کی گئی تھی۔

خورشید الرحمان کا کہنا ہے کہ وسیم رضوی کی طرف سے قرآن کے بارے میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں سماعت کے دوران یہ دونوں نذیر کو کسی بھی طرح سے سپریم کورٹ بھیجیں گے۔ نیز سپریم کورٹ سے وسیم رضوی پر بھاری جرمانہ لگانے کا مطالبہ کریں گے، جس سے وسیم رضوی کے ایسے بیانوں پر پابندی لگائی جاسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.