رامپور: جمعرات کو رامپور کے ایس پی آفس پر عبداللہ اعظم نے سماجوادی پارٹی کے کارکنان کے ساتھ ایک میٹنگ کی، جس میں انہوں نے یوگی حکومت پر زبردست تنقید کی۔ غور طلب ہے کہ گواہوں کو دھمکیاں دینے کے الزام میں اعظم خان پر رامپور میں دو نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں، جس کی عبداللہ اعظم نے مخالفت کی۔ رکن اسمبلی عبداللہ اعظم نے کہا کہ برداشت کی ایک حد ہوتی ہے اور وہ حد اب ختم ہو رہی ہے اور جب ہمارا مقدر اگر آپ نے جیل میں ہی طے کر دیا ہے تو پھر گھر بیٹھ کر نہیں لڑ کر جائیں گے۔
انہوں نے اپنے خطاب نے کہا کہ تماشہ بن گیا ہے، جس کا دل ہو رہا ہے وہ آتا ہے تحریر دیتا ہے اور پھر ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے۔ کل تو ایک نرالی بات ہوئی جب سماجوادی پارٹی کے تمام لوگ تھانہ گئے اور معلوم کرنے کی کوشش کی کہ آخر یہ کیا ہورہا ہے، تو جواب ملا کہ صاحب وہ تو بڑے معصوم (گواہ) لوگ تھے، آنکھوں میں آنسو لے کر آئے، جسے دیکھتے ہوئے ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
عبداللہ اعظم نے کہا کہ اتنی رحم دل پولیس، اتنا احساس دل میں رکھنے والی پولیس، اس وقت کہاں تھیں، جب ہاتھرس کی بیٹی کے اہلخانہ رو رو کر کہہ رہے تھے کہ رات کے اندھیرے میں اس کی آخری رسومات کیوں ادا گئی، تب کہاں تھا پولیس کا احساس؟
انہوں نے کہا کہ پچھلی مرتبہ یہ سوچ کر خاموش بیٹھ گئے کہ شاید یہ ظلم کی انتہا بس یوں ہی ہیں، اپنے پیروں کو سمیٹے رکھا، لیکن اب ہم خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں، ہم رامپور انتظامیہ سے ملاقات کیے اور پرسوں سماجوادی پارٹی کا وفد بھی ڈی جی پی سے ملاقات کرنے والا ہے، آج میں ایس پی کے ذمہ داران اور سماجوادی کے 8 تا 10 ایم ایل ایلز اور رکن پارلیمان ڈی آئی جی کے پاس گئے تھے، انہیں پورے حالات اور واقعہ بتایا، آئندہ 4 تا 5 دن میں ایف آئی آر کی سچائی معلوم ہو اور اگر جھوٹی ایف آئی آر کرانے والوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی تو اب ہم سڑکوں پر اتر جائیں گے۔
عبداللہ اعظم نے کہا کہ انشاء اللہ لڑیں گے، مضبوطی سے لڑیں گے۔ دیکھو میں جوتے اتار کر چپل پہن کر آیا ہوں، جہاں موقع ملے گا میں چپل اتار کر وہیں بیٹھ جاؤں گا۔ جیئیں گے، انشاء اللہ وقار اور غیرت کے ساتھ جیئیں گے، شہر کا کوئی بدنام اور گھٹیا شخص رام پور کے مہذب لوگوں پر الزام لگانے کی جرات نہیں کرے گا اور جب رامپور کے لوگوں کی عزت پر بات آئے گی تو پھر رامپور کے لوگ ان کی عزت کے لیے لڑائی لڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: FIR Against Azam Khan اعظم خان کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج