رامپور: ضلع کاس گنج میں الطاف حسین کی پولیس حراست میں موت کو لے کر ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں عام آدمی پارٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جہاں پارٹی کے رہنماؤں نے قصوروار پولیس والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
کاس گنج پولیس حراست میں جاں بحق ہوئے الطاف کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کے لیے رامپور میں عام آدمی پارٹی نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
پارٹی کے صوبائی نائب صدر فیصل خاں لالا کی قیادت میں سینکڑوں کی تعداد میں پارٹی کارکنان نے ریاست کی یوگی حکومت کے خلاف نعرہ بلند کرتے ہوئے الطاف کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر عآپ رہنما فیصل لالا نے کہا کہ 'اترپردیش کے کاس گنج میں 21 برس کے ایک نوجوان الطاف کو پولیس نے اپنی حراست میں رکھ کر تھرڈ ڈگری ٹارچر کیا اور جب پولیس کی بے رحمی کے بعد الطاف کی جان چلی گئی تو پولیس نے حوالات کے ایک بیت الخلا میں لگی دو فٹ کے نل کی ٹوٹی سے لٹکا کر ساڑھے پانچ فٹ کے الطاف کی موت خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی۔'
انہوں نے کہا کہ 'صرف اترپردیش میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک سے اس معاملے پر لوگ اپنے سخت ردعمل کا اظہار کررہے ہیں اور تمام لوگوں کا یہی کہنا کہ پولیس نے الطاف کو تھانہ میں پیٹ پیٹ کر قتل کردیا اور خودکشی کا جھوٹا معاملہ بنا کر میڈیا میں پیش کردیا۔'
وہیں عآپ کی ریاستی سکریٹری نرگس خان نے الطاف کی حراستی موت پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'یوپی پولیس پوری طرح بے لگام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'حد تو تب ہوتی ہے جب تمام اعلیٰ افسران بھی نظم و ضبط کو طاق پر رکھ اپنے رتبہ اور انصاف کو بھول کر 21 برس کے نوجوان کا بے رحمی سے ہوئے قتل کے معاملے کو دباتے نظر آتے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: الطاف کو جلد انصاف نہ ملا تو پارلیمنٹ تک احتجاج: اے ایم یو طلبہ رہنما
انہوں نے کہا کہ 'الطاف کے والد اور اس کے اہل خانہ کو ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا ان کے جعلی بیان لکھ کر اس پر انگوٹھے کا نشان لیا جا رہا ہے۔ نرگس نے وزیر اعلی یوگی کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا 'انصاف کا چرچا کرنے والے ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔'
مظاہرے کے دوران سٹی مجسٹریٹ کو عآپ رہنماؤں نے میمورنڈم پیش کرتے ہوئے یہ بھی مطالبہ کیا کہ قصوروار پولیس والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے اس معاملے کی عدالتی جانچ کرائی جائے۔ ساتھ ہی مہلوک کے اہل خانہ کو ایک کروڑ کا معاوضہ بھی دیا جائے۔'