اترپردیش عام آدمی پارٹی کے نوئیڈا ضلع صدر بھوپندر جدون نے نوئیڈا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یوگی حکومت نےکورونا کٹ خریداری کے نام پر گرام پنچایت سے میڈیکل سپلائی کارپوریشن تک بدعنوانی کی ہے۔
عام آدمی پارٹی رہنما نے کہا سلطان پور ضلع سے یوگی حکومت کی بدعنوانی کی کڑیاں کھلنی شروع ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں عام آدمی پارٹی بدعنوانیوں سے متعلق مسلسل نئے انکشافات کررہی ہے۔
آپ رہنما نے کہا کہ اس بدعنوانی کا دائرہ 65 اضلاع یعنی پوری ریاست میں پھیلا ہوا ہے۔ کورونا دور میں ہونے والی اس بدعنوانی میں، گرام پنچایت سے میڈیکل سپلائی کارپوریشن میں بیٹھے یوگی کے خصوصی افسران ملوث ہیں۔
ایسے میں ریاستی حکومت کی تشکیل کردہ ایس آئی ٹی سے پورے معاملے کی تحقیقات شفاف نہیں ہوسکتی ۔ عام آدمی پارٹی واضح طور پر مانتی ہے کہ اس بڑے گھوٹالے کی تحقیقات سی بی آئی کو کرنی چاہئے یا ایس آئی ٹی ہائیکورٹ کے سیٹنگ جج کی سربراہی میں ہونا چاہئے۔اور اس سے کم عام آدمی پارٹی کو کچھ بھی منظور نہیں۔
انھوں نے کہا کہ خود کو قوم پرست کہنے والی یوگی حکومت نے 1 لاکھ 45 ہزار روپے کی ہیمو ٹولوجی کو 3 لاکھ 30 ہزار روپے میں خریدا ہے ، ایک دو نہیں سینکڑوں کی تعداد میں چین سے خریدا ہے۔ اور وہ چین جس سے جنگ کی صورتحال بنی ہوئی ہے، اور سرحدی تنازعہ چل رہا ہے۔ انھوں نے کہا یہ ناممکن ہے کہ یوگی جی روزانہ صبح 11 بجے اپنی ٹیم سے مل رہے ہوں اور انھیں تھرمامیٹر ، آکسومیٹر وغیرہ کی قیمت نہیں بتائی گئی۔
ڈسٹرکٹ جنرل سکریٹری اور پارٹی کے ترجمان سنجیو نگم نے بتایا کہ جب اے اے پی نے اس گھوٹالے کو بے نقاب کیا تو ، یوگی جی نے 3 آئی اے ایس افسران کے ساتھ ایس آئی ٹی تشکیل دی ،جو 10 دن میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔ کیا یہ 3 آئی اے ایس آفیسر اسپائڈر مین ہیں ! کیوں کہ ایک وسیع ریاست کے 3 آئی اے ایس افسران ، 1 لاکھ 10 ہزار دیہات ، 59 ہزار پنچایتیں ، 12 ہزار وارڈ 10 دن میں اس گھوٹالے کی تحقیقات کیسے کرسکتے ہیں؟ اس کا واضح مطلب ہے کہ یہ ایس آئی ٹی صرف عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے بنائی گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ یوگی حکومت اوپر سے نیچے تک اس بدعنوانی میں ملوث ہے ، لہذا اگر عام آدمی پارٹی کو منصفانہ تحقیقات کے لئے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹانا پڑا تو وہ عدالت پہنچے گی۔
یہ بھی پڑھیں:بنارس: زردوزی صنعت روبہ زوال، کاریگر قرض لینے پر مجبور