گمشدہ بیٹے کی ماں نے انتظامیہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پولس کی نظروں سے کوئی معاملہ زیادہ دنوں تک پوشیدہ نہیں رہ سکتا تاہم بریلی میں پولیس ایک شخص کو تلاش کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔
بریلی میں گذشتہ پچاس دنوں سے ایک شخص غائب ہے۔ اب تک اس کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے، مگر اس کی ضعیف والدہ اپنے بیٹے کاا ب بھی ٹکٹکی لگائے انتظار کر رہی ہے۔
بریلی شہر میں رہنے والی راشد خان کی ضعیف والدہ کی آنکھوں سے بہنے والے آنسؤوں کا سیلاب ضرور تھم گیا ہے۔ لیکن اُن کی آنکھیں اپنے بیٹے کے انتظار میں ابھی بھی تھکی نہیں ہیں۔
گذشتہ برس 20 نومبر 2020 کی شام 6 بجے راشد خان اپنے گھر کے کچھ ہی فاصلے سےاچانک لاپتہ ہوگئے تھے۔
اہل خانہ نے رات آٹھ بجے تک انتظار کیا۔راشد کے دونوں موبائل سوئچ آف تھے۔ اہل خانہ ساری رات تلاش کرتے رہے، تاہم راشد کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
بریلی شہر کے تھانہ قلع علاقے میں کٹ گھر محلہ کے رہنے والے راشد خان اپنے رشتہ دار کی لکڑی کی ٹال پر مالک کی حیثیت سے رہتے تھے۔
رات بھر جب راشد کی کوئی اطلاع نہیں ملی تو اہل خانہ کی جانب سے گمشدگی کی ایک تحریری شکایت تھانہ کے قلع پولیس کو دی گئی۔
پولیس نے گمشدگی کی رپورٹ درج کر کارروائی شروع کردی۔
جب موبائل کی سی ڈی آر (کال ڈیٹیل ریکارڈ) نکالی گئی تو پتہ چلا کہ راشد کے دونوں موبائل غائب ہونے کی شام آٹھ بجے ہی بند ہو گئے تھے۔
آخری لوکیشن گھر سے 300 میٹر کے فاصلہ پر محلہ لیچی باغ میں پائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:میرے ساتھ ناخوشگوار واقعہ ہوا تو ذمہ دار ایس پی ہوں گے: فرحت جمالی
پولیس نے راشید خان کے تمام دوستوں کو پوچھ گچھ کے لئے تھانے بلایا، لیکن نتیجہ صفر ہی رہا۔ .
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ راشد خان کے موبائل پر دن میں اٹھارہ بار ایک نمبر سے کال موصول ہوئی ہے، لیکن پولیس نے اس نمبر کو نہ تو ٹریس کیا ہے اور نہ ہی نمبر کو چلانے والے شخص کو تلاش کرکے پوچھ گچھ کی ہے۔
فی الحال راشید کے لاپتہ ہونے کے پچاس دن بعد بھی پولیس کے ہاتھ خالی ہیں۔
اہل خانہ بھی پولیس کے رویے سے خوش نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پولیس کو راشد کو تلاش نہ کرنے کے پیچھے کی وجہ سمجھ میں نہیں آ رہی ہے۔