ETV Bharat / state

لکھنؤ: چھ ماہ بعد امام باڑہ میں مجلس کا انعقاد

author img

By

Published : Sep 28, 2020, 12:07 PM IST

مولانا کلب جواد نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ ہم لوگ بروز اتوار بعد نماز مغرب امام بارگاہ میں مجلس منعقد کریں گے لیکن اس کے لئے ہم ضلع انتظامیہ سے اجازت نہیں لیں گے۔

بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے ہی امام باڑہ سیاحوں کے لئے بند کر دیا گیا تھا، اس کا اثر یہ ہوا کہ وہاں ہونے والی مجالس اور ماتم پر پابندی عائد کر دی تھی، آج تقریبا چھہ ماہ بعد مولانا کلب جواد نے بغیر اجازت امام باڑہ میں مجلس پڑھی۔

نواب آصف الدولہ کے بڑا امام باڑہ کے تعمیر کا مقصد یہ تھا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں مجلس، ماتم، نوحہ خوانی ہو۔ اب امام باڑہ کو سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا لیکن مجلس کی اجازت نہیں دی گئی۔ لکھنؤ ڈی ایم نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم پتا لگائیں گے کہ یہ مذہبی مقام ہے یا نہیں۔"

بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
اس کے بعد سے شیعہ علماء کرام نے ان کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امام باڑہ کا مطلب ہی مذہبی مقام ہے، مولانا کلب جواد نے اسی لئے بغیر اجازت بڑا امام باڑہ میں مجلس پڑھی اور ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر تحریری جواب نہیں ملتا تو ہم لوگ دن میں مجلس، ماتم، آگ پر ماتم اور محرم الحرام کی جو رسومات ادا نہیں ہو پائی، وہ یہیں پر ادا کریں گے۔مولانا کلب جواد نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم لوگ بروز اتوار بعد نماز مغرب امام بارگاہ میں مجلس منعقد کریں گے لیکن اس کے لئے ہم ضلع انتظامیہ سے اجازت نہیں لیں گے۔
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
تقریبا چھ ماہ بعد بڑا امام باڑہ میں مجلس منعقد ہوئی۔ پہلے قرآن کریم کی تلاوت ہوئی، اس کے بعد معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے مجلس کو خطاب کیا، صحافیوں سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ "ضلع انتظامیہ کی منشا میں کھوٹ ہے لہذا جب تک ہمیں تحریری جواب نہیں ملتا، ہمارا احتجاج اسی طرح جاری رہے گا۔"
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
معلوم رہے کہ لکھنؤ ڈی ایم 'حسین آباد ٹرسٹ' کے چیئرمین ہوتے ہیں لہذا ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شیعہ مسلمانوں کو امام بارگاہ میں مجلس منعقد کرنے کی اجازت دیں لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی تحریری بیان نہیں دیا ہے۔حسین آباد ٹرسٹ میں ایک کمیٹی ہوتی تھی، جس میں چیئرمین شیعہ مسلمان ہوتے تھے لیکن بعد میں اس کمیٹی کو ختم کر 'لکھنؤ کے ڈی ایم' کو ٹرسٹ کا چیئرمین بنا دیا گیا۔ اس کے بعد سے ہی امام باڑہ میں بدعنونی شروع ہو گئی۔
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
قابل ذکر ہے کہ کچھ روز پہلے آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری و ترجمان یعقوب عباس نے لکھنؤ سے رکن پارلیمان و وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ لکھنؤ سمیت ملک بھر کے سبھی امام بارگاہ کو کھول دیا جائے۔

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے ہی امام باڑہ سیاحوں کے لئے بند کر دیا گیا تھا، اس کا اثر یہ ہوا کہ وہاں ہونے والی مجالس اور ماتم پر پابندی عائد کر دی تھی، آج تقریبا چھہ ماہ بعد مولانا کلب جواد نے بغیر اجازت امام باڑہ میں مجلس پڑھی۔

نواب آصف الدولہ کے بڑا امام باڑہ کے تعمیر کا مقصد یہ تھا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں مجلس، ماتم، نوحہ خوانی ہو۔ اب امام باڑہ کو سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا لیکن مجلس کی اجازت نہیں دی گئی۔ لکھنؤ ڈی ایم نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم پتا لگائیں گے کہ یہ مذہبی مقام ہے یا نہیں۔"

بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
اس کے بعد سے شیعہ علماء کرام نے ان کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امام باڑہ کا مطلب ہی مذہبی مقام ہے، مولانا کلب جواد نے اسی لئے بغیر اجازت بڑا امام باڑہ میں مجلس پڑھی اور ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر تحریری جواب نہیں ملتا تو ہم لوگ دن میں مجلس، ماتم، آگ پر ماتم اور محرم الحرام کی جو رسومات ادا نہیں ہو پائی، وہ یہیں پر ادا کریں گے۔مولانا کلب جواد نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم لوگ بروز اتوار بعد نماز مغرب امام بارگاہ میں مجلس منعقد کریں گے لیکن اس کے لئے ہم ضلع انتظامیہ سے اجازت نہیں لیں گے۔
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
تقریبا چھ ماہ بعد بڑا امام باڑہ میں مجلس منعقد ہوئی۔ پہلے قرآن کریم کی تلاوت ہوئی، اس کے بعد معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے مجلس کو خطاب کیا، صحافیوں سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ "ضلع انتظامیہ کی منشا میں کھوٹ ہے لہذا جب تک ہمیں تحریری جواب نہیں ملتا، ہمارا احتجاج اسی طرح جاری رہے گا۔"
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
معلوم رہے کہ لکھنؤ ڈی ایم 'حسین آباد ٹرسٹ' کے چیئرمین ہوتے ہیں لہذا ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شیعہ مسلمانوں کو امام بارگاہ میں مجلس منعقد کرنے کی اجازت دیں لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی تحریری بیان نہیں دیا ہے۔حسین آباد ٹرسٹ میں ایک کمیٹی ہوتی تھی، جس میں چیئرمین شیعہ مسلمان ہوتے تھے لیکن بعد میں اس کمیٹی کو ختم کر 'لکھنؤ کے ڈی ایم' کو ٹرسٹ کا چیئرمین بنا دیا گیا۔ اس کے بعد سے ہی امام باڑہ میں بدعنونی شروع ہو گئی۔
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
بغیر اجازت مجلس کا انعقاد
قابل ذکر ہے کہ کچھ روز پہلے آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری و ترجمان یعقوب عباس نے لکھنؤ سے رکن پارلیمان و وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ لکھنؤ سمیت ملک بھر کے سبھی امام بارگاہ کو کھول دیا جائے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.