ETV Bharat / state

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے دینیات فیکلٹی کا جائزہ - اردو نیوز اے ایم یو

سرسید احمد خان نے جب مدرسہ دارالعلوم قائم کیا تو باقاعدہ ایک کمیٹی تشکیل دی، جس کے اراکین کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس ادارے میں دینی تعلیم اور نصاب سے متعلق غور و خوض کرکے لائحۂ عمل تیار کریں اور مناسب تجویز پیش کریں تاکہ اس کو عملی شکل دینے کی طرف پہل کی جا سکے۔ واضح رہے بانی درسگاہ سر سید احمد خان نے شیعہ دینیات اور سنی دینیات دونوں کے لیے الگ الگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

a historical overview of amu theology faculty
اے ایم یو دینیات فیکلٹی: ایک تاریخی جائزہ
author img

By

Published : Feb 19, 2021, 5:15 PM IST

سر سید احمد خان جب مدرسہ دارالعلوم کے قیام کا ارادہ کیا تو ان کی نیت پر شک کیا گیا اور یہ کہا گیا کہ وہ اپنے نظریات کے فروغ اور اشاعت کے لیے کالج قائم کر رہے ہیں۔

سر سید نے ان تمام باتوں سے بے پروا ہوکر وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہی علماء سے یہ ذمہ داری سنبھالنے کی گزارش کی اور انہیں اس بات کا یقین دلایا کہ اس شعبہ میں ان کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی بلکہ آپ کے تجویز کیے گئے نصاب کے مطابق دینیات کا درس ہوگا تا کہ عصری علوم کے ساتھ دینی علوم کی بھی معلومات طلبہ کو ہو سکے۔

بلاآخر طلبہ کی دینی تربیت اور نشو و نما کے لیے بانی دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا قاسم نانوتوی کے نیک صالح داماد مولانا عبداللہ انصاری کا انتخاب عمل میں آیا۔

a historical overview of amu theology faculty
اے ایم یو دینیات فیکلٹی

مولانا عبداللہ انصاری 1893 میں علی گڑھ آئے اور بحیثیت ناظم دینیات اپنے فرائض کی انجام دہی میں مشغول ہو گئے اور اپنی وفات تک 1925 اس منصب پر فائز رہے۔ ان کی قیادت میں عالم اسلام میں مدرسہ علوم نے اپنا نمایاں مقام اور مرتبہ قائم کیا۔

اس طرح سرسید احمد خاں نے قدیم صالح اور جدید نافع کے حسین امتزاج کا جو خواب دیکھا تھا وہ شرمندہ تعبیر ہونے لگا۔

1925 کے بعد دینیات کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔

1۔ صدارت برائے عمومی تعلیم دینیات۔

2۔ نظامت برائے نگرانی مذہبی امور۔

صدر شعبہ کی حیثیت سے اس وقت کے نامور عالم دین مولانا سلیمان اشرف نے اپنی ذمہ داری سنبھالی جبکہ مولانا ابو بکر شیث جون پوری ناظم دینیات بنائے گئے۔ یہ دونوں حضرات علمی اور دینی حلقوں میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔

شیعہ دینیات کے صدور ایک نظر میں۔

مولانا سید علی نقی نقوی 1971- 1960 تک شعبہ صدر رہے، ان کے بعد بالترتیب سید مجتبیٰ حسن، پروفیسر سید کلب عابد، پروفیسر سید قاسم نقوی، پروفیسر سید منظور محسن نقوی، ڈاکٹر مرتضیٰ حسین، پروفیسر سید فرمان حسین، پروفیسر سید علی محمد نقوی صدر ہوئے۔ ڈین فیکلٹی دینیات کی حیثیت سے پروفیسر توقیر عالم اور پروفیسر محمد سلیم بھی صدر ہوئے۔

شعبہ سنی دینیات کے صدور ایک نظر میں۔

پروفیسر سید احمد اکبر آبادی نے 1960 سے 1979 تک بحیثیت صدر اس شعبہ میں چار چاند لگائے۔ ان کے بعد بالترتیب پروفیسر قاضی مظہر الدین بلگرامی، پروفیسر فضل الرحمن نوری، پروفیسر قاری رضوان اللہ، پروفیسر تقی امینی، پروفیسر روفہ اقبال، پروفیسر عبدالعلیم خان، پروفیسرز ذین الساجدین صدیقی، ڈاکٹر نسیم منظور، پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی، پروفیسر عبدالخالق، ڈاکٹر مفتی زاہد علی خان، پروفیسر توقیر عالم اور سلیم صدر شعبہ مقرر ہوئے۔

خلاصہ یہ ہے کہ شعبہ دینیات روز اول سے ہی یونیورسٹی میں اسلامی ماحول قائم کرنے، اسلامی تہذیب و ثقافت کو فروغ دینے اور یونیورسٹی برادری کی قرآن و سنت کی روشنی میں دینی رہنمائی کرنے میں مصروف ہے۔

مزید پڑھیں:

بنارس کی دائم خان مسجد کے بارے میں جانیں دلچسپ واقعہ

اس لئے بقول پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی "یہ محض ایک شعبہ نہیں بلکہ دینی تعلیم اور مذہبی سرگرمیوں کا ایک ایسا مرکز ہے جو یونیورسٹی کے جملہ شعبوں سے کسی نہ کسی درجے سے مربوط ہے"۔

سر سید احمد خان جب مدرسہ دارالعلوم کے قیام کا ارادہ کیا تو ان کی نیت پر شک کیا گیا اور یہ کہا گیا کہ وہ اپنے نظریات کے فروغ اور اشاعت کے لیے کالج قائم کر رہے ہیں۔

سر سید نے ان تمام باتوں سے بے پروا ہوکر وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہی علماء سے یہ ذمہ داری سنبھالنے کی گزارش کی اور انہیں اس بات کا یقین دلایا کہ اس شعبہ میں ان کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی بلکہ آپ کے تجویز کیے گئے نصاب کے مطابق دینیات کا درس ہوگا تا کہ عصری علوم کے ساتھ دینی علوم کی بھی معلومات طلبہ کو ہو سکے۔

بلاآخر طلبہ کی دینی تربیت اور نشو و نما کے لیے بانی دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا قاسم نانوتوی کے نیک صالح داماد مولانا عبداللہ انصاری کا انتخاب عمل میں آیا۔

a historical overview of amu theology faculty
اے ایم یو دینیات فیکلٹی

مولانا عبداللہ انصاری 1893 میں علی گڑھ آئے اور بحیثیت ناظم دینیات اپنے فرائض کی انجام دہی میں مشغول ہو گئے اور اپنی وفات تک 1925 اس منصب پر فائز رہے۔ ان کی قیادت میں عالم اسلام میں مدرسہ علوم نے اپنا نمایاں مقام اور مرتبہ قائم کیا۔

اس طرح سرسید احمد خاں نے قدیم صالح اور جدید نافع کے حسین امتزاج کا جو خواب دیکھا تھا وہ شرمندہ تعبیر ہونے لگا۔

1925 کے بعد دینیات کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔

1۔ صدارت برائے عمومی تعلیم دینیات۔

2۔ نظامت برائے نگرانی مذہبی امور۔

صدر شعبہ کی حیثیت سے اس وقت کے نامور عالم دین مولانا سلیمان اشرف نے اپنی ذمہ داری سنبھالی جبکہ مولانا ابو بکر شیث جون پوری ناظم دینیات بنائے گئے۔ یہ دونوں حضرات علمی اور دینی حلقوں میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔

شیعہ دینیات کے صدور ایک نظر میں۔

مولانا سید علی نقی نقوی 1971- 1960 تک شعبہ صدر رہے، ان کے بعد بالترتیب سید مجتبیٰ حسن، پروفیسر سید کلب عابد، پروفیسر سید قاسم نقوی، پروفیسر سید منظور محسن نقوی، ڈاکٹر مرتضیٰ حسین، پروفیسر سید فرمان حسین، پروفیسر سید علی محمد نقوی صدر ہوئے۔ ڈین فیکلٹی دینیات کی حیثیت سے پروفیسر توقیر عالم اور پروفیسر محمد سلیم بھی صدر ہوئے۔

شعبہ سنی دینیات کے صدور ایک نظر میں۔

پروفیسر سید احمد اکبر آبادی نے 1960 سے 1979 تک بحیثیت صدر اس شعبہ میں چار چاند لگائے۔ ان کے بعد بالترتیب پروفیسر قاضی مظہر الدین بلگرامی، پروفیسر فضل الرحمن نوری، پروفیسر قاری رضوان اللہ، پروفیسر تقی امینی، پروفیسر روفہ اقبال، پروفیسر عبدالعلیم خان، پروفیسرز ذین الساجدین صدیقی، ڈاکٹر نسیم منظور، پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی، پروفیسر عبدالخالق، ڈاکٹر مفتی زاہد علی خان، پروفیسر توقیر عالم اور سلیم صدر شعبہ مقرر ہوئے۔

خلاصہ یہ ہے کہ شعبہ دینیات روز اول سے ہی یونیورسٹی میں اسلامی ماحول قائم کرنے، اسلامی تہذیب و ثقافت کو فروغ دینے اور یونیورسٹی برادری کی قرآن و سنت کی روشنی میں دینی رہنمائی کرنے میں مصروف ہے۔

مزید پڑھیں:

بنارس کی دائم خان مسجد کے بارے میں جانیں دلچسپ واقعہ

اس لئے بقول پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی "یہ محض ایک شعبہ نہیں بلکہ دینی تعلیم اور مذہبی سرگرمیوں کا ایک ایسا مرکز ہے جو یونیورسٹی کے جملہ شعبوں سے کسی نہ کسی درجے سے مربوط ہے"۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.