آج جمعیت علماء مغربی اتر پردیش کے سکریٹری قاری ذاکر حسین کی سربراہی میں جمعیت علماء کا ایک وفد غازی پور بارڈر پر زرعی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں کے بیچ پہنچا اور بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان چودھری راکیش ٹکیت, گورو ٹکیت و دیگر کسان بھائیوں سے ملاقات کی وفد میں ضلع پنچایت ممبر سعید الزماں صاحب, قاری محمد عثمان صاحب پردھان موضع عمر پور شریک رہے۔
اس موقع پر قاری ذاکر حسین سیکریٹری جمعیت علماء مغربی اتر پردیش نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کسان جو ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں آج مجبوری اور بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں خود کشی کرنے پر مجبور ہیں، 6 مہینہ سے کسان احتجاج کر رہے ہیں۔
لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ حکومت کسانوں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے تیار نہیں ہے اور نہ ہی ان سے کسی طرح کی مصالحت کی بات کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک کسان اکثریتی ملک ہے لفظ کسان میں سبھی مذاہب کے ماننے والے اور ملک کی اکثر عوام آجاتی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت تانا شاہی رخ اختیار کر کے چند سرمایہ کاروں کو نفع پہنچانے کیلئے ملک کے کسانوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے جو بہت ہی تکلیف دہ بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ ملک کے غریب, کسان, مزدور, اور عوام بیدار ہو کر کسانوں کی اس تحریک کو تیز کریں جس سے اس ملک کی معیشت کو سرمایہ کاروں کے قبضہ میں جانے سے بچایا جا سکے۔قاری ذاکر حسین نے کہا کہ کسانوں کے اس احتجاج میں جمعیت علماء ہند پہلے ہی دن سے کسانوں کے ساتھ ہے انہوں نے آگے کہا جو کسان گاؤں میں اپنے کاموں میں مشغول ہیں وہ وہیں رہتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھیں اور پیغام دیں کہ ہم احتجاج کر رہے اپنے کسان بھائیوں اور کسان نیتاؤں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں ۔
جب بھی ان کو آواز دی جائے گی وہ احتجاج کر رہے کسانوں کے بیچ پہنچیں گے اور حکومت کو انکی غلط پالیسیوں سے پیچھے ہٹنے اور زرعی مخالف بل کو واپس لینے پر مجبور کرینگے۔