علی گڑھ: اینٹی کرپشن آرمی کے قومی نائب صدر و آر ٹی آئی کارکن پنڈت کیشو دیو شرما نے گزشتہ سال علیگڑھ میونسپل کارپوریشن میں تقریباً 300 سال پرانی تاریخی جامع مسجد سے متعلق آر ٹی آئی دائر کی تھی، میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دیے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ مسجد کی تعمیر عوامی جگہ پر ہوئی تھی اور مسجد کسی ایک شخص کی ملکیت نہیں ہے، جس کے بعد ہندووادی رہنماؤں کی جانب سے میڈیا میں مسجد کے خلاف بیانات جاری کرکے علی گڑھ کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی اور دو روز قبل خود پنڈت کیشو دیو شرما نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھا تھا۔ Case Registered against Pandit Keshav Dev Sharma
خط میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ قلعہ سے جامع مسجد کی غیر قانونی تعمیر کو فوری طور پر ہٹایا جائے، اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بھی بنائی جائے۔ پنڈت کیشو دیو نے کہا اگر انصاف نہ ملا تو عدالت جاؤں گا۔ جامع مسجد کے خلاف متنازعہ بیانات جاری کرکے علی گڑھ کے پر امن ماحول کو خراب کرنے والوں کے خلاف علی گڑھ کول کے سابق رکن اسمبلی حاجی ضمیر اللہ اور جمعیت علماء نے بھی میمورنڈم دے کر علی گڑھ انتظامیہ سے کیس درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ مسجد کو غیر قانونی بتانے والے پنڈت کیشو دیو شرما کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ درج ہونے سے متعلق پنڈت کیشو دیو شرما نے خود ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا " مجھے معلوم ہوا ہے کہ جامع مسجد سے متعلق آر ٹی آئی ڈالنے اور وزیر اعلیٰ کو اس سے متعلق خط لکھنے پر ایک سازش کے تحت میرے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ میرا یہ کہنا ہے کہ میں ایک آر ٹی آئی کارکن ہوں، سماجی کارکن ہوں عوام کے حق میں کام کرتا ہوں جو بھی آر ٹی آئی کے جواب میں معلومات حاصل ہوئی اسی کے بنا پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر آر ٹی آئی میں مجھے غلط جواب دیا گیا ہے تو میونسپل کارپوریشن کے عہدیداران پر مقدمہ درج ہونا چاہیے نہ کہ ایک آر ٹی آئی کارکن پر"۔
واضح رہے کہ مورخ پروفیسر عرفان حبیب کے مطابق اس وقت کے سب گورنر ثابت خان نے ٹوٹے ہوئے قلعے کی زمین پر علی گڑھ کی جامع مسجد کی تعمیر شروع کروائی جو چال سال بعد یعنی 1728 میں مکمل ہو گئی۔