ETV Bharat / state

بریلی کے مانجھے کو چائنیز مانجھے سے شکست

ایک دور تھا کہ جب ملک کے مختلف مقامات پر پتنگ بازی میں بریلی کا تیار مانجھا استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن چائنیز مانجھا بازار میں آنے سے تصویر بدلنے لگی ہے، اب بھارتی مانجھے کے مقابلے میں لوگ چائنیز مانجھا زیادہ پسند کرتے ہیں۔

بریلی کے مانجھے کی چائنیز مانجھے سے شکست
author img

By

Published : Jun 12, 2019, 12:10 AM IST


بریلی کو عالمی سطح پر مانجھے کی صنعت کی وجہ سے ایک مقام حاصل ہے۔ لیکن مرکزی حکومت کی عدم توجہی کے باعث صنعت کے برے دن ختم نہیں ہورہے ہیں۔ اس صنعت سے منسلک افراد نے جی ایس ٹی کا اطلاق ہونے کو بھی اہم وجہ بتایا ہے۔

بریلی کے مانجھے کی چائنیز مانجھے سے شکست

مانجھے کی فروخت کم ہونے کی وجہ سے کاریگروں کو دو وقت کی روٹی کی انتظام کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

مانجھا صنعت سے تقریباً 40 ہزار کاریگر منسلک ہیں۔ شہر کے صالح نگر، لیچی باغ، باقرگنج اور ارد گرد کے علاقوں میں مانجھا کا کام ہوتا ہے۔

چائنیز مانجھا آنے سے پہلے بریلی میں مانجھے کا ماہانہ کاروبار تقریباً 30 کروڑ روپے سے بھی زیادہ تھا۔ چائنیز مانجھے کی مانگ میں اضافہ ہونے کے بعد اب یہ کاروبار سمٹ کر 10 کروڑ سے بھی کم رہ گیا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ اب لوگوں نے پتنگ بازی کا شوق چھوڑ دیا ہے، بلکہ اب لوگ دھاگے سے تیار بریلی کے مانجھے کے مقابلے میں چائنیز مانجھے کو زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں۔

بریلی کی مانجھا صنعت کو ڈوبتی ہوئی صنعت مانا جا رہا ہے۔

سنہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی نے ایک انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ گجرات کی پتنگیں بریلی کے مانجھے بگیر ہوا میں نہیں اڑ سکتی۔ لیکن لوگوں کو شکایت ہے کہ انہوں نے اس صنعت کے لیے کوئی بھی عملی قدم نہیں اٹھایا۔


بریلی کو عالمی سطح پر مانجھے کی صنعت کی وجہ سے ایک مقام حاصل ہے۔ لیکن مرکزی حکومت کی عدم توجہی کے باعث صنعت کے برے دن ختم نہیں ہورہے ہیں۔ اس صنعت سے منسلک افراد نے جی ایس ٹی کا اطلاق ہونے کو بھی اہم وجہ بتایا ہے۔

بریلی کے مانجھے کی چائنیز مانجھے سے شکست

مانجھے کی فروخت کم ہونے کی وجہ سے کاریگروں کو دو وقت کی روٹی کی انتظام کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

مانجھا صنعت سے تقریباً 40 ہزار کاریگر منسلک ہیں۔ شہر کے صالح نگر، لیچی باغ، باقرگنج اور ارد گرد کے علاقوں میں مانجھا کا کام ہوتا ہے۔

چائنیز مانجھا آنے سے پہلے بریلی میں مانجھے کا ماہانہ کاروبار تقریباً 30 کروڑ روپے سے بھی زیادہ تھا۔ چائنیز مانجھے کی مانگ میں اضافہ ہونے کے بعد اب یہ کاروبار سمٹ کر 10 کروڑ سے بھی کم رہ گیا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ اب لوگوں نے پتنگ بازی کا شوق چھوڑ دیا ہے، بلکہ اب لوگ دھاگے سے تیار بریلی کے مانجھے کے مقابلے میں چائنیز مانجھے کو زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں۔

بریلی کی مانجھا صنعت کو ڈوبتی ہوئی صنعت مانا جا رہا ہے۔

سنہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی نے ایک انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ گجرات کی پتنگیں بریلی کے مانجھے بگیر ہوا میں نہیں اڑ سکتی۔ لیکن لوگوں کو شکایت ہے کہ انہوں نے اس صنعت کے لیے کوئی بھی عملی قدم نہیں اٹھایا۔

Intro:ایک دور تھا کہ جب ملک کے مختلف مقامات پر پتنگ بازی میں بریلی کا تیار مانجھا استعمال کیا جاتا تھا. لیکن چائنیز مانجھا بازار میں آنے سے تصویر بدلنے لگی ہے. اب ہندوستانی مانجھے کے مقابلے میں لوگ چائنیز مانجھا زیادہ پسند کرتے ہیں. کیونکہ آپ جس چائنیز مانجھا نائلون سے تیار ہوتا ہے اور اسکی پتنگ بہت مشکل سے کٹتی ہے، جبکہ ہندوستانی مانجھا کچے دھاگے سے تیار کیا جاتا ہے، لہزا اس سے پتنگ اُڑانے میں پتنگ کے کبھی بھی کٹنے کا خدشہ بنا رہتا ہے.

بائٹ 01.... سرتاج حسین، مانجھا کاریگر
فائل بائٹ 02.... اکھلیش یادو، قومی صدر، سماجوادی پارٹی


Body:بریلی کو عالمی سطح پر جن پانچ صنعت کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے، ان میں زری زردوزی، فرنیچر، سُرمہ اور آرٹیفشیل زیبرات کے علاوہ مانجھا صنعت بھی شامل ہے. لیکن گزشتہ چار سال سے اس صنعت کی طرف سے مرکزی حکومت نے اپنی نظریں فیر لی ہیں. مرکزی حکومت کے اچھے دن آنے کے وعدے کے بیچ مانجھا صنعت کے برے دن ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں. بریلی کے دو سو سال پرانے مانجھا صنعت کی چائنیز مانجھے نے کمر توڑکر رکھ دی ہے. مانجھے کی فروخت کم ہونے کی وجہ سے کاریگروں کو دو وقت کی روٹی کی روٹی کا انتظام کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے. یہی وجہ ہے کہ وہ دیگر کاموں میں کسب معاش تلاشنے کو مجبور ہیں.

بریلی کی مانجھا صنعت سے تقریباً 40 ہزار کاریگر منسلک ہیں. شہر کے صالح نگر، لیچی باغ، باقرگنج اور ارد گرد کے علاقوں میں مانجھا کا کام ہوتا ہے. چائنیز مانجھا آنے سے پہلے بریلی میں مانجھے کا ماہانہ کاروبار تقریباً 30 کروڑ روپے سے بھی زیادہ تھا، جو چائنیز مانجھے کی توسیع ہونے کے بعد اب سمٹکر 10 کروڑ سے بھی کم رہ گیا ہے. ملک میں جن-جن ریاستوں سے مانجھے کی ڈیمانڈ آتی تھی، ان تمام جگہوں سے. ڈمانڈ مسلسل کم ہو رہی ہے. ایسا نہیں ہے کہ اب لوگوں نے پتنگ بازی کا شوق چھوڑ دیا ہے، بلکہ اب لوگ دھاگے سے تیار بریلی کے مانجھے کے مقابلے میں لوگ چائنیز مانجھے کو زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں.

شہر کے مختلف علاقوں میں مانجھا بنانے والے کاریگر دو بللیاں تقریباً 20 میٹر کے فاصلے پر زمین میں گاڑ دیتے ہیں. ان بللیوں میں وردھمان یا کوٹس کا دھاگا لپیٹکر ہاتھوں سے مسالے کی لُگدی کو چہل قدمی کرتے ہوئے رگڑتے ہیں. دن بھر چلتے رہنے کے بعد انکے ہاتھ میں بمشکل 150 سے 200 روپیہ آ پاتے ہیں. چائنیز مانجھا پلاسٹک کے باریک تار سے مشینوں کے ذریعے تیار ہوتا ہے، جبکہ بریلی کے مانجھے کو کچے دھاگے سے ہاتھوں سے تیار کیا جاتا ہے. ہاتھ کی کاریگری ہونے کی وجہ سے بریلی کا مانجھا مہنگا ہوتا ہے. بریلی میں چار ریل والی چائنیز مانجھے کی چرکھی 500 رپیہ میں بکتی ہے، جبکہ چائنیز مانجھے کی چار ریل والی چرکھی 225 روپیہ تک میں مل جاتی ہے.

بریلی کی مانجھا صنعت کو اس شہر کی ڈوبتی ہوئ صنعت مانا جا رہا ہے. دم توڑتی یہ صنغت اب سماجی مسئلہ سے. زیادہ سیاسی مدعا بن گیا ہے. اسکی شروعات سنہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی نے وزیر اعظم منتخب ہونے سے پہلے کی تھی. انہوں نے بریلی کے مانجھے کو گجرات کی پتنگوں کی سب سے بڑی ضرورت بتایا تو پانچ سال بعد سنہ 2019 کے پارلیمانی انتخاب میں سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے وزیراعظم کو پانچ سال پرانا وعدہ یاد دلاتے ہوئے طنز کیا تھا. اصل بات یہ ہے کہ مرکز ہو یا ریاست، اس صنعت کے لیئے کسی نے کچھ نہیں کیا.


Conclusion:مستفیض علی خان
ای ٹی وی بھارت
بریلی

+919897531980
+919319447700
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.