بریلی کو عالمی سطح پر مانجھے کی صنعت کی وجہ سے ایک مقام حاصل ہے۔ لیکن مرکزی حکومت کی عدم توجہی کے باعث صنعت کے برے دن ختم نہیں ہورہے ہیں۔ اس صنعت سے منسلک افراد نے جی ایس ٹی کا اطلاق ہونے کو بھی اہم وجہ بتایا ہے۔
مانجھے کی فروخت کم ہونے کی وجہ سے کاریگروں کو دو وقت کی روٹی کی انتظام کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
مانجھا صنعت سے تقریباً 40 ہزار کاریگر منسلک ہیں۔ شہر کے صالح نگر، لیچی باغ، باقرگنج اور ارد گرد کے علاقوں میں مانجھا کا کام ہوتا ہے۔
چائنیز مانجھا آنے سے پہلے بریلی میں مانجھے کا ماہانہ کاروبار تقریباً 30 کروڑ روپے سے بھی زیادہ تھا۔ چائنیز مانجھے کی مانگ میں اضافہ ہونے کے بعد اب یہ کاروبار سمٹ کر 10 کروڑ سے بھی کم رہ گیا ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ اب لوگوں نے پتنگ بازی کا شوق چھوڑ دیا ہے، بلکہ اب لوگ دھاگے سے تیار بریلی کے مانجھے کے مقابلے میں چائنیز مانجھے کو زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں۔
بریلی کی مانجھا صنعت کو ڈوبتی ہوئی صنعت مانا جا رہا ہے۔
سنہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی نے ایک انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ گجرات کی پتنگیں بریلی کے مانجھے بگیر ہوا میں نہیں اڑ سکتی۔ لیکن لوگوں کو شکایت ہے کہ انہوں نے اس صنعت کے لیے کوئی بھی عملی قدم نہیں اٹھایا۔