اس موقع پر متعدد اہم شخصیات نے شرکت کی اور ادب کے تعلق سے اپنے خیالات کااظہار کیا، ان میں شوبانہ نارائین، منگولیا کے سفیر گونچیگ گومبولڈ، یوگا آچاریہ انیتا دوا اور یاسر عثمان وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔
معروف ڈانسر شوبانہ نارائین نے کہا کہ رقص کا اپنا ایک الگ فن ہے، جس میں آپ اپنے آپ کو بہتر انداز میں ظاہر کرسکتے ہیں۔
اے ایف ایف ٹی کے چانسلر ڈائریکٹر سندیپ ماروا نے اس موقع پر طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادب کے بغیر ہم فلم کا تصور بھی نہیں کرسکتے کیونکہ کوئی فلم بنانے سے پہلے اس کی کہانی، اس کا اسکرین پلے، اسکرپٹ ادب کے دائرہ میں آتا ہے کیونکہ اس کے منتخب الفاظ سے ایک اچھی فلم تیار کی جاتی ہے۔
اس موقع پر گونچیگ گومبلڈ نے کہا کہ میں بھارتی ادب سے بہت زیادہ وابستہ ہوں کیونکہ میرے والدین کا نام منگول زبان میں نہیں ملتا ہے، تب میں بھارت آیا اور اپنے نام کے معنی تلاش کیا، تب مجھے معلوم ہوا کہ میرے والدین کا نام سنسکرت زبان میں کسی لفظ کے معنی ہیں اور مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ۔
یاسر عثمان نے کہا کہ کوئی بھی ادب کو زبان میں نہیں باندھ سکتا اور جو اپنی بات کو کم سے کم الفاظ میں کہہ کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتا ہے وہ اچھا مصنف بن سکتا ہے۔
اس موقع پر یوگا اچاریہ انیتا دوا اور شوونہ نارائن کی کتاب "الیومینیٹنگ انڈین کلاسیکل ڈانسر تھرو یوگا" کابھی اجرا کیا گیا۔