اتر پردیش میں کورونا کے بڑھتے قدم کے سبب وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔ اس دوران مذہبی مقامات پر پانچ افراد کی شرط عائد کر دی گئی تھی لیکن اب ایک ساتھ 50 لوگ عبادت کر سکتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مسجد کے امام محمود حسن نے کہا کہ ہم اللہ رب العزت کے بہت شکر گزار ہیں، ساتھ ہی حکومت کے بھی شکر گزار ہیں، جنہوں نے عبادت کے لئے مسجد میں پانچ افراد کی شرط پر چھوٹ دیتے ہوئے 50 کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے مساجد پہلے کی طرح نمازیوں سے گلزار ہو جائیں گی۔ سبھی لوگ وبائی امراض کے خاتمے کے لیے دعا کر رہے ہیں۔
شعیب نے کہا کہ سب سے پہلے ہم اللہ کے شکر گزار ہیں، ساتھ ہی ہم حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک صرف ایک ساتھ پانچ لوگ ہی نماز ادا کر سکتے تھے لیکن نئی گائیڈ لائن کے مطابق اب ایک ساتھ 50 لوگ عبادت کرسکتے ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ جلد ہی کورونا وائرس کا خاتمہ ہوگا اور سب کچھ پہلے کی طرح معمول پر آجائے گا۔
مقامی شخص شکیل احمد نے کہا کہ کورونا وائرس کے کیسز پہلے کے مقابلے بہت کم آ رہے ہیں، جس کے بعد 50 لوگوں کے عبادت کی اجازت دی گئی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ جلد سے جلد اس وبا کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق مسجد میں سینیٹائزر، ماسک و سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے عبادت کے فرائض انجام دئیے جا رہے ہیں۔
نمازیوں نے کہا کہ ہم نے پہلے پورے مسجد کی صاف صفائی کی اور سینیٹائز بھی کیا۔ اس کے علاوہ جو بھی حکومت کی جانب سے گائیڈ لائن جاری کیا گیا ہے، ہم ان پر مکمل طور پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مسجد میں عبادت کی جائے گی۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم اللہ سے دعا کریں گے کہ بھارت کے ساتھ ہی پوری دنیا سے کورونا وائرس کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو جائے۔
غورطلب ہے کہ مسجد میں صرف فرض نماز ادا کریں، سنت اور نفل نماز گھر میں ہی ادا کریں۔ گھر سے ہی باوضو ہو کر مسجد میں نماز ادا کرنے آئیں۔ ماسک لگا کر نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ باجماعت نماز سماجی دوری کو خیال رکھتے ہوئے ادا کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
اے ایم یو کی قدیم عمارت سر شاہ سلیمان ہال
مسجد میں کثیر تعداد میں لوگ آنے سے پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ جو بھی شرائط ہیں، ہم ان پر عمل کریں گے اور لوگوں سے بھی اپیل کریں گے کہ وہ ان پر ضرور عمل کریں تاکہ ہمیں آئندہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے۔