رام پور ریاست کے آخری نواب رضا علی خان کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی مجموعی مالیت کا تخمینہ 26.25 ارب روپے سے زیادہ بتایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں، عدالت میں جائیدادوں کی قیمت کے بارے میں ایک رپورٹ درج کی گئی ہے۔ اب فریقین اگر چاہیں تو تشخیصی رپورٹ پر اپنے اعتراضات داخل کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد، نواب کے 16 ورثاء میں حصہ کے مطابق جائیداد کی تقسیم کا عمل کیا جائے گا۔
نواب رضا علی خان کی بے پناہ دولت رام پور میں موجود ہے۔ اس املاک میں، رام پور کے 16 ورثاء نے عدالت میں اپنی دعویداری عدالت میں داخل کی تھی۔ تقریباً 45 سال کے بعد، رام پور کے نواب کی 5 جائیدادوں کا قانونی جائزہ جائزہ ہو چکا ہے۔
اس طویل قانونی جنگ میں، 16 وارث اس املاک کے دعویدار ہیں۔ شاہی ریاست کے آخری نواب نواب رضا علی خان کے اثاثوں کی مالیت 26 ارب 25 کروڑ ہے۔ اس 26 ارب سے زائد منقولہ اور غیر منقولہ املاک میں دونوں املاک شامل ہیں۔ اس کی رپورٹ کمشنر ایڈوکیٹ ارون پرکاش سکشینا نے عدالت میں پیش کر دی ہے۔
نواب رضا علی خان کی موت کے بعد 1974 سے عدالت میں یہ معاملہ زیر غور تھا۔ 2019 میں، عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ تشخیص کے بعد اب شریعت کے مطابق جائیداد کو نواب کے ورثاء میں تقسیم کیا جائے۔
غورطلب ہے کہ رام پور ایک ایسی ریاست تھی، جو سب سے پہلے مرکزی حکومت میں ضم کیا گیا تھا۔ رام پور سلطنت کے آخری نواب، نواب رضا علی خان کی موت کے بعد، ان کی جائیداد پر 16 ورثاء کی دعویداری ہوئی تھی۔ اس دعوے پر ایک طویل قانونی جنگ لڑی گئی۔ اب عدالت نے اس پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔
مزید پڑھیں:
میرٹھ کی قدیم درگاہ حکومت کی عدم توجہی کا شکار
اس املاک میں پہلی، جس میں کوٹھی خاص باغ محل بنا ہے جو 350 ایکڑ میں بنا ہوا ہے۔ دوسرا ہے کوٹھی بےنظیر جو 41 ایکڑ میں بنی ہوئی ہے۔ تیسری ہے کوٹھی سہباد جو 93 ایکڑ میں بنی ہوئی ہے۔ طوتھی ہے کنڈا فش پانڈ جو تقریباً دو ایکڑ میں بنا ہے اور پانچواں ہے نواب اسٹیشن جو تقریباً دو ایکڑ میں بنا ہوا ہے۔ ان پانچ جائیدادوں کی تشخیص 26 ارب 25 کروڑ بتائی گئی ہے۔ اب اس جائیداد کو شریعت کے حساب سے 16 وارثوں میں تقسیم کی جائے گی۔