غازی آباد کے سی ایم او نریندر گپتا کا کہنا ہے کہ سنہ 2013 میں سارس نام کی خطرناک بیماری پھیلی تھی۔ کوروناوائرس اس سے بھی خطرناک ہے۔ چین سے آئے لوگوں کو 28 دنوں کے لیے آئسولیشن میں رکھا جائے گا۔ جس سے انفیکشن پھیل نہیں پائے۔
غازی آباد میں کورونا وائرس کے مشتبہ لوگوں کو تلاش کرنے کے لیے 12 ریپیڈ ریسپانس ٹیم بنائی تھی۔ ساتھ ہی سی ایم او نے کوروناوائرس سے بچنے کے طریقے بھی بتائے ہیں۔
فی الحال اعداد کے مطابق 150 لوگ چین سے لوٹے ہیں اور ان کو تلاشنے کے لیے ریپیڈ رسپانس ٹیم بھی کام کر رہی ہیں۔ سمٹمس نہیں پائے جانے پر بھی ان کو آئسولیشن میں رکھا جا سکتا ہے اور انہیں ماسک دیے جائیں گے۔ ان کے اہل خانہ کو بھی ماسک دیے جائیں گے۔
سارس( سیویئر اکیوٹ ریسپیریٹری سینڈروم) سے متعلق بیماری سنہ 2002 میں پھیلنی شروع ہوئی تھی۔ 2003 میں یہ دنیا بھر میں پھیل گئی تھی۔اسے اب تک کی سب سے خطرناک بیماری مانا جاتا ہے۔یہ بیماری بھی چین میں پھیلی تھی۔ لیکن بعد میں اس کی روک تھام تلاشی لی گئی تھی۔ سی ایم او نریندر گہتا کے مطابق کورونا وائرس کو اس بیماری جتنا خطرناک مانا جا رہا ہے۔