دیوبند کے محلہ خانقاہ کے دو نوجوانوں کو نامزد کرتے ہوئے چار نوجوانوں پر ایک شخص نے اپنی بیٹی کو زبردستی اغوا کرکے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا ہے۔
اس معاملہ کو ہوئے تین دن گزر گئے ہیں، لیکن ابھی تک ملزمین کے خلاف نا تو کارروائی ہوئی اور ناہی متاثرہ کا میڈیکل چیک اپ کرایا گیا ہے۔
جب کہ متاثرہ شہر کے ایک پرائیوٹ ہسپتال میں زیر علاج ہے، متاثرہ کے والد نے کوتوالی میں تحریر دے کر بتایا کہ محلہ خانقاہ کا ایک باشندہ اس کی پندرہ سالہ لڑکی کو پیر کے روز بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے گیا تھا۔
متاثرہ کے والد نے بتایا کہ مذکورہ ملزم شخص محلہ کے ایک نوجوان کے ساتھ مل کر اس کی بیٹی کو ڈرا دھمکاکر اور جان سے مارنے کی دھمکی دے کر نیز طمنچہ دکھاتے ہوئے دیگر ملزمین کے ساتھ مل کر اسے جنگل کی طرف لے گیا۔ جہاں اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ لڑکی کے ساتھ لاٹھی ڈنڈوں سے مارپیٹ کی گئی جس میں وہ شدید زخمی ہوگئی ہے۔
مارپیٹ کے دوران شور شرابہ کی آواز سن کر وہاں کچھ لوگوں کے آنے سے ملزمین لڑکی کو زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ تین دن سے تحریر لے کر ملزمین کے خلاف کارروائی کے لیے بھٹک رہے متاثرہ کے والد نے روتے ہوئے پولیس سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وہیں دیوبند کے پولیس افسر رجنیش کمار اپادھیائے نے بتایا کہ متاثرہ کے والد کی گزشتہ روز تحریر موصول ہوئی ہے۔ جس پر کارروائی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ کے والد سے رابط کیا جارہا ہے ۔ متاثرہ کا میڈیکل بھی کرایا جائے گا۔