شہنائی نواز بسم اللہ خان کی پیدائش 21 مارچ 1916 کو ریاست بہار کے بکسر ضلع کے ڈمراں گاؤں میں ہوئی تھی اور 21 اگست 2006 کو بنارس میں انتقال ہوا۔
بسم اللہ خان ابتدائی عمر میں اپنے چچا علی بخش کے پاس بنارس آ گئے تھے اور ان سے شہنائی بجانے کا ہنر سیکھا۔
استاد بسم اللہ خان بنارس کے بالاجی مندر میں برسوں تک شہنائی نواز رہے۔ بنارس کے مزاج کو اپنی روح میں جذب کر لینے والے استاد بسم اللہ خان نے اپنی پوری زندگی شہنائی اور اس کی موسیقی میں کھپا دی۔ اور اپنے اس منفرد فن کے ذریعہ اعلیٰ مقام تک رسائی حاصل کی اور ملک کا اعلی ترین شہری ایوارڈ بھارت رتن سے بھی نوازے گئے۔
بسم اللہ خان نے سنہ 1947 میں لال قلعے پر شہنائی بجا کر آزادی کا استقبال کیا تھا، تبھی پنڈت جواہر لعل نہرو نے انہیں استاد کہا تھا۔
اسی وقت سے بسم اللہ خان کو استاد بسم اللہ خان کہا جانے لگا۔ بسم اللہ خان کو ایام عزا میں درگاہ فاطمان سے کافی لگاؤ تھا۔
بسم اللہ خان عزاداری کے ایام میں بنارس کے درگاہ فاطمان میں شہنائی بجاتے تھے اور امام حسین سے بے حد محبت کرتے تھے۔ محرم کے ایام میں خان صاحب چپل نہیں پہنتے تھے۔
درگاہ فاطمان میں ایک کنویں کے قریب چٹائی بچھا کر شہنائی بجاتے تھے اور محرم کے جلوس میں شرکت کرتے تھے۔
بسم اللہ خان جس مقام پر بیٹھ کر شہنائی بجاتے تھے، اسی جگہ پر آج وہ مدفون ہیں۔
حالیہ دنوں میں استاد بسم اللہ خان جس کمرے میں بیٹھ کر شہنائی کا ریاض کیا کرتے تھے، اس کو منہدم کرنے کی کوشش کی گئی اور پورے گھر کو کمرشیل بلڈنگ بنانے کا منصوبہ تھا لیکن ان کے اہل خانہ کے کچھ افراد اور موسیقی کے میدان سے وابستہ لوگوں کی مخالفت پر بنارس ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ایکشن لیتے ہوئے گھر کی انہدامی کاروائی پر روک لگا دی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بسم اللہ خان کے پوتے آفاق نے کہا کہ 'گھر میں بے روزگاری ہے، ذریعۂ معاش نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ اہل خانہ کا مطالبہ ہے کہ حکومت سامنے آئے اور گھر والوں سے بات کرے تاکہ استاد بسم اللہ خان کی یادوں کو ایک میوزیم کی شکل میں تبدیل کیا جا سکے اور گھر کا معاوضہ دے تاکہ اہل خانہ کو بھی پریشانی نہ ہو۔'
مزید پڑھیں:
بھارت رتن استاد بسم اللہ خان کا مکان گھریلو تنازعات کا شکار
انہوں نے کہا کہ 'استاد بسم اللہ خان بین الاقوامی شہرت یافتہ تھے۔ ان کی یادوں کو محفوظ رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت ان کی یادوں کو محفوظ رکھے اور گھروالوں کو خاطر خواہ معاوضہ ادا کرے۔'