عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں کے قریبی دوست مولوی سید زین العابدین کی پیدائش 14 جون 1832 میں جونپور کے مچلی شہر میں ہوئی اور آپ کی وفات علی گڑھ میں 115 سال قبل آج ہی کے دن 27 ستمبر 1905 میں ہوئی۔
مولوی سید زین العابدین اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان کے قریبی دوستوں میں سے تھے اور آپ نے عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعمیر میں بھی حصہ لیا۔
بتایا جاتا ہے مولوی سید زین العابدین کی والدہ سرسید احمد خان کے رشتہ دار تھی. آپ کی قبر اے ایم یو کی تاریخی جامع مسجد میں موجود سر سید احمد خاں کی قبر کے قریب ہے۔ اور آپ کو سرسید احمد خاں سے اتنی محبت تھی کہ سر سید احمد خاں کا مزار یونیورسٹی کی تاریخی جامع مسجد میں اپنی موجودگی میں بیٹھ کر بنوایا تھا۔
جب سرسید احمد خان نے سائنٹیفک سوسائٹی غازی پور میں قائم کی تو مولوی زین العابدین کی وہاں پر پوسٹنگ تھی جنہوں نے سرسید کی تعلیمی مشن کی حمایت کی۔
اے ایم یو شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر نے خصوصی گفتگو میں بتایا مولوی سید زین العابدین کی بنیادی تعلیم آبائی شہر میں ہوئی اور اس کے بعد سنسکرت کالج بنارس سے عربی میں گریجویشن کیا، گریجویشن کے بعد آپ نے کلکتہ کالج سے قانون کی ڈگری فسٹ ڈویژن سے حاصل کرکے جوڈیشل سروس میں شمولیت حاصل کی اور آپ سب جج کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔
ڈاکٹر ریحان اختر نے مزید بتایا کہ سرسید احمد خان کی تحریک سے، سرسید احمد خان کے مشن سے، سرسید احمد خان کی جدید علمی جو نظریات تھے اس سے یہ جڑ گئے جب سرسید احمد خان وہاں سے علی گڑھ آئے تو آپ نے خط لکھا سید زین العابدین کہتے تھے کہ آپ یہاں پر آجائیں اور ان کے کہنے پر وہ یہاں پر آئے پھر وہ سر سید رفاقت اور تعلیمی مشن کا حصہ رہے۔
زین العابدین کا سرسید سے دوستانہ تھا سر سید کا جب انتقال ہوا تو باقاعدہ طور پر جامع مسجد میں بیٹھ کر سر سید کا مزار وہ خود بیٹھ کر بنوائے اور ہمیشہ صبح کا ناشتہ سرسید احمد خان کے مزار پر کیا کرتے تھے، اے ایم یو کی جامع مسجد کی تعمیر میں بھی ان کا بڑا تعاون رہا ہے اور اے ایم یو انتظامیہ نے ان کے نام پر باقاعدہ روڈ بھی بنوایا ہے۔